مشکوٰۃ المصابیح - جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان - حدیث نمبر 1662
عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال : كان ابن حنيف وقيس ابن سعد قاعدين بالقادسية فمر عليهما بجنازة فقاما فقيل لهما : إنها من أهل الأرض أي من أهل الذمة فقالا : إن رسول الله صلى الله عليه و سلم مرت به جنازة فقام فقيل له : إنها جنازة يهودي . فقال : أليست نفسا ؟
جنازہ کو دیکھ کر کھڑے ہونے کا مسئلہ
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ (ایک دن) حضرت سہل ابن حنیف اور حضرت قیس بن سعد ؓ قادسیہ میں (ایک جگہ) بیٹھے ہوئے تھے کہ ان کے سامنے سے ایک جنازہ گزرا جسے دیکھ کر یہ دونوں صحابی کھڑے ہوگئے ان سے کہا گیا کہ یہ جنازہ اہل زمین یعنی ذمی کا ہے؟ دونوں صحابہ نے فرمایا کہ (اسی طرح ایک دن) رسول کریم ﷺ کے سامنے سے ایک جنازہ گزرا، آپ (اسے دیکھ کر) کھڑے ہوگئے، آپ سے عرض کیا گیا کہ یہ تو ایک یہودی کا جنازہ ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ (تو کیا ہوا) کیا یہ جاندار نہیں ہے؟ (بخاری ومسلم)

تشریح
قادسیہ ایک جگہ کا نام ہے جو کوفہ سے پندرہ کوس کے فاصلہ پر واقع ہے۔ روایت میں ذمیوں کو اہل زمین سے تعبیر کیا گیا ہے یا تو ان کے کم رتبہ ہونے کی وجہ سے یا یہ کہ مسلمانوں نے انہیں زمین کی کاشت پر مقرر کر رکھا تھا اور ان سے خراج لیتے تھے اس لئے انہیں اہل زمین کہا گیا۔ آنحضرت ﷺ کے ارشاد گرامی کیا یہ جاندار نہیں ہے؟ کا مطلب یہ ہے کہ کیا یہ کسی انسان کا جنازہ نہیں ہے جسے دیکھ کر عبرت نہ حاصل کی جائے؟ حاصل یہ کہ جنازہ کو دیکھ کر خوف محسوس ہوتا ہے اور عبرت حاصل ہوتی ہے خواہ مسلم کا ہو یا غیر مسلم کا اس لئے میں اس جنازہ کو دیکھ کر اٹھ کھڑا ہوگیا۔ گزشتہ صفحات میں یہ بھی بتایا جا چکا ہے کہ جنازہ کو دیکھ کر کھڑے ہونا حضرت علی ؓ کی روایت سے منسوخ ہوچکا ہے لہٰذا ہوسکتا ہے کہ ان دونوں صحابہ کو اس منسوخی کا علم نہ ہوا ہو اس لئے یہ حضرات جنازہ کو دیکھ کر کھڑے ہوگئے ہوں گے۔
Top