مشکوٰۃ المصابیح - جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان - حدیث نمبر 1639
وعن عوف بن مالك قال : صلى رسول الله صلى الله عليه و سلم على جنازة فحفظت من دعائه وهو يقول : اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه وأكرم نزله ووسع مدخله واغسله بالماء والثلج والبرد ونقه من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس وأبدله دارا خيرا من داره وأهلا خيرا من أهله وزوجا خيرا من زوجه وأدخله الجنة وأعذه من عذاب القبر ومن عذاب النار . وفي رواية : وقه فتنة القبر وعذاب النار قال حتى تمنيت أن أكون أنا ذلك الميت . رواه مسلم
نماز جنازہ میں میت کے لئے آنحضرت ﷺ کی دعا
حضرت عوف بن مالک فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول کریم ﷺ نے ایک جنازہ کی نماز پڑھی۔ میں نے آپ ﷺ کی وہ دعا یاد کرلی جو آپ (تیسری تکبیر کے بعد) فرماتے ہیں کہ (اور وہ یہ ہے) دعا (اللہم اغفر لہ وارحمہ وعافہ واعف عنہ واکرم نزلہ ووسع مدخلہ واغسلہ بالماء والثلج والبرد ونقہ من الخطایا کما نقیت الثوب الابیض من الدنس وابدلہ دارا خیرا من دارہ واہلا خیرا من اہلہ وزوجا خیرا مجن زوجہ وادخلہ الجنۃ واعذہ من عذاب القبر ومن عذاب النار)۔ (اے اللہ اس کے گناہ بخش دے، اس پر رحم فرما (یعنی اس عبادات و طاعات قبول فرما) اسے عافیت میں رکھ، اس کی (لغزشوں) سے درگزر فرما (جنت میں) اس کی اچھی مہمانی کر، اس کی قبر کشادہ فرما، اس کو پانی سے برف سے اور اولے سے پاک کر دے (یعنی طرح طرح کی مغفرتوں سے اس کے گناہ صاف کرا دے اسے گناہوں سے پاکیزہ فرما دے) جیسا کہ سفید کپڑا میل سے پاک کیا جاتا ہے۔ اسے (دنیا کے) اس گھر سے (آخرت کا) بہتر گھر عطا فرما اس کے خادموں سے بہتر خادم عطا فرما اور اس بیوی سے بہتر بیوی عطا فرما، اسے (بغیر عذاب کے ابتداء ہی میں) جنت میں داخل کر اور اسے قبر کے عذاب سے یا فرمایا کہ دوزخ کے عذاب سے پناہ دے اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں۔ اس کے قبر کے فتنہ سے یعنی فرشتوں کے جواب میں متحیر ہونے سے اور آگے کے عذاب سے بچا۔ حضرت عوف (رح) فرماتے ہیں کہ جب میں نے آنحضرت ﷺ کی زبان مبارک سے اس میت کے لئے یہ دعا سنی تو مجھے بڑا رشک آیا اور بےاختیار میرے دل سے یہ آرزو پیدا ہوئی کہ کاش یہ میری میت ہوتی تاکہ آنحضرت ﷺ یہ دعا میرے لئے فرماتے۔

تشریح
اس کی بیوی سے بہتر بیوی، سے جس طرح جنت کی حوریں مراد ہیں اسی طرح دنیا کی عورتیں بھی مراد ہیں، لہٰذا اس بارے میں کوئی اشکال نہیں رہا کہ جنت میں دنیا کی عورتیں اپنے نماز روزے کی وجہ سے جنت میں حوروں سے افضل ہوں گی جیسا کہ حدیث میں وارد ہے۔ فقہ میں لکھا ہے کہ اس دعا کو آہستہ پڑھنا مستحب ہے آنحضرت ﷺ نے یہ دعا بآواز بلند اس لئے پڑھی تھی تاکہ اسے دوسرے سن کر یاد کرلیں۔ یہ دعا نسائی اور ترمذی نے بھی نقل کی ہے اور امام بخاری نے فرمایا ہے کہ جنازہ کے سلسلہ میں میت کے لئے جو دعائیں منقول ہیں ان سب میں یہ دعا سب سے زیادہ صحیح ہے۔
Top