مشکوٰۃ المصابیح - میت کو نہلانے اور کفنانے کا بیان - حدیث نمبر 1621
زندگی کے آخری لمحات اور میت کے غسل وتکفین کے کچھ احکام
چونکہ یہ باب ختم ہو رہا ہے اس لئے مناسب ہے کہ اس موقع پر زندگی کے آخری لمحات اور میت کے غسل و تکفین کے بارے میں کچھ احکام و مسائل بیان کر دئیے جائیں۔ جب کوئی شخص قریب المرگ ہو اور اس پر علامات موت ظاہر ہونے لگیں تو اسے قبلہ رخ کردیا جائے بایں طور کہ اسے چت لٹا کر اس کے پاؤں قبلہ کی طرف کر دئیے جائیں اور سر کو اونچا کردیا جائے تاکہ وہ قبلہ رخ ہوجائے اور قریب المرگ کو تلقین کی جائے یعنی اس کے سامنے کلمہ اشہد ان الا الہ الا اللہ وان محمد الرسول اللہ بآواز بلند بڑھا جائے تاکہ قریب المرگ بھی سن کر پڑھنے لگے۔ مگر قریب المرگ کو کلمہ پڑھنے کا حکم نہ دیا جائے کیونکہ وہ وقت بڑا مشکل ہے نہ معلوم اس کے منہ سے کیا نکل جائے۔ جب روح قفس عنصری سے پرواز کر جائے تو اس کے تمام اعضاء درست کر دئیے جائیں اور کپڑے سے اس کا منہ اس ترکیب سے باندھ دیا جائے کہ کپڑا ٹھوڑی کے نیچے سے نکال کر اس کے دونوں سرے سر کے اوپر لے جائیں اور گرہ لگا دی جائے تاکہ منہ بند ہوجائے اور منہ کے اندر کوئی کپڑا وغیرہ نہ داخل ہو سکے، آنکھیں بند کردی جائیں اور پیر کے دونوں انگوٹھے ملا کر باندھ دئیے جائیں تاکہ دونوں ٹانگیں پھیلنے نہ پائیں۔ میت کو نہلانے، کفنانے اور دفنانے میں جہاں تک ہو سکے جلدی کرنی چاہئے۔ جب میت کو غسل دینے کا ارادہ کیا جائے تو پہلے کسی تخت یا برے تختہ کو لوبان یا اگر بتی وغیرہ کی دھونی دینی چاہئے۔ تین دفعہ، پانچ دفعہ، یا سات دفعہ چاروں طرف دھونی دے کر میت کو اس پر لٹادیا جائے اس کے کپڑے اتار کر کوئی کپڑا کہ جس کی لمبائی ڈیڑھ ہاتھ اور چوڑائی دو ہاتھ ہو۔ ناف سے لے کر زانوتک ڈال دیا جائے تاکہ ستر چھپا رہے۔
Top