مشکوٰۃ المصابیح - قریب المرگ کے سامنے جو چیز پڑھی جاتی ہے اس کا بیان - حدیث نمبر 1594
وعن أم سلمة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا حضرتم المريض أو الميت فقولوا خيرا فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون . رواه مسلم
مریض وقریب المرگ کے سامنے بھلائی کے کلمات ہی کہے جائیں
حضرت ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب تم کسی مریض کے پاس یا قریب المرگ کے پاس جاؤ تو منہ سے خیر و بھلائی کے کلمات نکالو کیونکہ تمہاری زبان سے جو کچھ نکلتا ہے (خواہ دعائے خیر و بھلائی ہو یا دعاء شر و بد) فرشتے آمین کہتے ہیں (مسلم)

تشریح
حدیث کے لفظ میت سے میت حکمی یعنی قریب المرگ بھی مراد لیا جاسکتا ہے اور میت حقیقی یعنی وہ مردہ بھی مراد ہوسکتا ہے لہٰذا اگر میت حکمی مراد ہوگا تو لفظ او راوی کے شک کے اظہار کے لئے ہوگا اور اگر میت حقیقی مراد لیا جائے تو لفظ او تنویع کے لئے ہوگا۔ حدیث کا حاصل یہ ہے کہ مریض و قریب المرگ کے سامنے اپنی زبان سے خیر و بھلائی کے کلمات ادا کرو بایں طور کہ اپنے لئے تو خیر کی، مریض کے لئے شفا کی اور میت کے لئے مغفرت کی دعا کرو۔
Top