مشکوٰۃ المصابیح - آرزوئے موت اور موت کو یاد رکھنے کی فضیلت کا بیان - حدیث نمبر 1582
وعن جابر قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم قبل موته بثلاثة أيام يقول : لا يموتن أحدكم إلا وهو يحسن الظن بالله . رواه مسلم
قیامت کے دن اللہ کا سب سے پہلا سوال
حضرت معاذ ابن جبل ؓ راوی ہیں کہ (ایک دن) رسول کریم ﷺ نے (ہمیں مخاطب کرتے ہوئے) فرمایا کہ اگر تم چاہو تو میں تمہیں وہ بات بتادوں جو اللہ قیامت کے دن سب سے پہلے مؤمنین سے فرمائے گا اور وہ بات بھی بتادوں جو سب سے پہلے مؤمنین اللہ تعالیٰ سے عرض کریں گے؟ ہم نے عرض کیا کہ ہاں رسول اللہ! (ہمیں ضرور بتا دیجئے) آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ مؤمنین سے فرمائے گا کہ کیا تم میری ملاقات کو پسند کرتے تھے مؤمنین عرض کریں گے کہ ہاں! اے ہمارے رب (ہم تیری ملاقات کو پسند کرتے تھے) پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تم میری ملاقات کو کیوں پسند کرتے تھے؟ مؤمنین عرض کریں گے اس لئے کہ ہم تجھ سے معافی و درگزر اور تیری بخشش و مغفرت کی امید رکھتے تھے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تمہارے لئے میری بخشش واجب ہوگئی۔ یہ روایت شرح السنۃ میں ابونعیم نے حلیہ میں نقل کی ہے۔

تشریح
ہو سکتا ہے کہ ملاقات سے مراد دار آخرت کی طرف رجوع کرنا اور یہ بھی احتمال ہے کہ ملاقات سے مراد حق تعالیٰ کا دیدار ہو۔ ابن مالک (رح) نے کہا ہے حدیث میں لفظ لم کے بعد یہ الفاظ ہونے چاہئیں لای سبب اذنبتم یعنی حق تعالیٰ پھر فرمائے گا کہ تم نے کیوں گناہ کئے ہیں؟ لیکن صحیح یہی الفاظ ہیں لم احببتم لقائی یعنی میری ملاقات کو کیوں پسند کرتے تھے جیسا کہ ترجمہ میں ظاہر کیا گیا ہے۔
Top