مشکوٰۃ المصابیح - نکاح کے ولی اور عورت سے نکاح کی اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 3163
وعن أبي سعيد وابن عباس قالا : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من ولد له ولد فليحسن اسمه وأدبه فإذا بلغ فليزوجه فإن بلغ ولم يزوجه فأصاب إثما فإنما إثمه على أبيه
اولاد کے تئیں باپ کے فرائض
اور حضرت ابوسعید اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہو تو چاہئے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے اور اسے نیک ادب سکھائے (یعنی اسے شریعت کے احکام و آداب و زندگی کے بہترین طریقے سکھائے تاکہ وہ دنیا و آخرت میں کامیاب و سربلند ہو) اور پھر جب وہ بالغ ہوجائے تو اس کا نکاح کر دے۔ اگر لڑکا بالغ ہو اور غیر مستطیع ہو اور اس کا باپ اس اس کا نکاح کرنے پر قادر ہونے کے باوجود اس کا نکاح نہ کرے اور پھر وہ لڑکا برائی میں مبتلا ہوجائے یعنی جنسی بےراہ روی کا شکار ہوجائے) تو اس کا گناہ باپ پر ہوگا۔

تشریح
صالح معاشرہ کی حقیقی بنیاد وہ نوخیز ذہن ہیں جو اپنے والدین اور سرپرست کی آغوش پرورش میں اعمال و کردار کی بنیادی تربیت حاصل کرتے ہیں اگر اس بنیادی تربیت کا فقدان ہوتا ہے تو کائنات انسانی کا ہر طبقہ بھیانک قسم کی برائیوں سے متاثر ہوتا ہے کیونکہ آگے چل کر یہی نوخیز معاشرہ کا فعال جزء بنتے ہیں اور ان کا ایک ایک فعل و عمل اپنے اثرات پیدا کرتا ہے۔ آج کے دور میں فحاشی و بےحیائی اور جنسی بےراہ روی کا سب سے بڑا سبب یہی ہے کہ جو بھی نئی نسل سامنے آتی ہے وہ اعمال و کردار اور ذہن و عقیدہ کی اس بنیادی تربیت سے یکسر محروم رہتی ہے جو والدین اور سرپرستوں کے زیرسایہ ملنی چاہئے۔ اسی لئے یہ حدیث اس اہم نکتہ کی طرف متنبہ کر رہی ہے اور والدین کو ان کے اس فریضہ سے آگاہ کر رہی ہے کہ جب ان کے لڑا پیدا ہو تو پہلے وہ اس کا اچھا نام رکھیں کیونکہ اچھا نام پوری زندگی پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے پھر جب وہ ہوش سنبھا لے تو اس کی تعلیم و تربیت کی طرف توجہ دیں بایں طور کہ اسے دین کی تعلیم دلوائیں اسلامی احکام و آداب سے روشناس کرائیں اور اسے زندگی کے اعلی اصول اور اچھے طریقوں کے سانچے میں ڈھا لیں تاکہ سب سے پہلے تو اس کا قلب و دماغ نیکی و برائی کے امتیاز کو جان لے اور پھر اس کا کردار اس پختگی کے حامل ہوجائے جو زندگی کے ہر راستہ پر اسے نیکی و بھلائی ہی کی طرف لے جائے۔ جب تعلیم و تربیت کا یہ مرحلہ گزر جائے اور وہ لڑکا بالغ ہوجائے تو اس کے بعد والدین کا بڑا فریضہ یہ ہے کہ اس کی شادی کی طرف فورًا متوجہ ہوں تاکہ وہ مرد زندگی کی وجہ سے جنسی جذبات کی مغلوبیت کا شکار ہو کر برائیوں کے راستہ پر نہ لگ جائے چناچہ اس فریضہ کی اہمیت کو بتانے اور اس بات کو بتانے اور اس بات کی تاکید کے لئے بطور زجر وتہدید یہ فرمایا گیا کہ اگر کسی شخص نے اپنے بالغ لڑکے کی شادی نہیں کی اور وہ لڑکا جنسی بےراہ روی کا شکار ہو کر بدکاری میں مبتلا ہوگیا تو اس کا گناہ اور وبال باپ پر ہوگا۔ اس بارے میں غلام اور لونڈی کا بھی وہی حکم ہے جو لڑکے کا ہے۔
Top