مشکوٰۃ المصابیح - نکاح کے ولی اور عورت سے نکاح کی اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 3161
عن ابن عباس قال : إن جارية بكرا أتت رسول الله صلى الله عليه و سلم فذكرت أن أباها زوجها وهي كارها فخيرها النبي صلى الله عليه و سلم . رواه أبو داود
بالغہ اپنے نکاح کے معاملہ میں خود مختارہے
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ ایک دن ایک کنواری عورت جو بالغ تھی) رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے یہ بیان کیا کہ اس کے باپ نے اس کا نکاح کردیا ہے جسے وہ ناپسند کرتی ہے چناچہ نبی کریم ﷺ نے اسے اختیار دیدیا کہ چاہے تو وہ نکاح کو باقی رکھے اور چاہے تو فسخ کر دے ( ابوداؤد)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولی کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ نکاح کے معاملہ میں عورت پر جبر کرے اگرچہ وہ باکرہ ہی کیوں نہ ہو اور ولی خواہ باپ دادا ہو یا اور کوئی عزیز چناچہ حنفیہ کا یہی مسلک ہے۔ اس مسئلہ میں حضرت امام شافعی مخالف ہیں وہ فرماتے ہیں کہ جو عورت کنواری نہ ہو گو وہ بالغ ہو تو ولی کو اس کا نکاح کرنے کے معاملہ میں اس پر جبر کرنے کا حق نہیں ہے لیکن عورت کنواری ہو اس کی اجازت کے بجز نکاح کردینے کا اختیار ولی کو حاصل ہے اگرچہ وہ عورت بالغہ ہی کیوں نہ ہو۔
Top