مشکوٰۃ المصابیح - نکاح کے ولی اور عورت سے نکاح کی اجازت لینے کا بیان - حدیث نمبر 3156
وعن عائشة أن النبي صلى الله عليه و سلم تزوجها وهي بنت سبع سنين وزفت إليه وهي بنت تسع سنين ولعبها معها ومات عنها وهي بنت ثماني عشرة . رواه مسلم
آنحضرت ﷺ سے نکاح کے وقت حضرت عائشہ کی عمر
اور حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے اس وقت نکاح کیا جب کہ ان کی عمر سات سال کی تھی اور جب وہ آنحضرت ﷺ کے گھر بھیجی گئیں تو ان کی عمر نو سال کی تھی اور ان کے کھیلنے کے لئے) کھلونے ان کے ساتھ تھے اور جب آنحضرت ﷺ اس دنیا سے تشریف لے گئے اور حضرت عائشہ ؓ ہمیشہ کے لئے جدا ہوئے تو اس وقت ان کی عمر اٹھارہ سال تھی (مسلم)

تشریح
یہ حدیث حضرت عائشہ کی ابتدائی زندگی کے تین اہم موڑ اور آنحضرت ﷺ کے ساتھ ان کی رفاقت کی مدت کو ظاہر کرتی ہے۔ چناچہ سات سال کی عمر میں حضرت عائشہ نبی کریم ﷺ کی زوجیت میں آئیں نو سال کی عمر میں رخصت ہو کر آستانہ نبوت میں لائی گئیں اور نو سال کی رفاقت کے بعد جب کہ ان کی عمر صرف اٹھارہ سال کی تھی آنحضرت ﷺ اس دنیا سے تشریف لے گئے۔ نو سال کی عمر بچپن کی عمر ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ حضرت عائشہ جب آنحضرت ﷺ کے ہاں تشریف لائیں تو ان کے ساتھ وہ کھلونے بھی آئے جن سے وہ اپنے گھر کھیلا کرتی تھیں اور یہ کھلونے بھی کیا تھے وہ گڑیاں تھیں جو عام طور پر بچیوں کا سب سے محبوب کھلونا ہوتی ہیں۔ چناچہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے جب ان گڑیوں کو دیکھا تو ان پر اظہار ناپسندیدگی نہیں کیا لہذا اس سے یہ معلوم ہوا کہ گڑیوں کا بنانا جائز ہے اور بچیوں کو گڑیوں سے کھیلنا مباح ہے، اس کا سبب علماء نے یہ لکھا ہے کہ گڑیوں سے کھیلنا دراصل بچیوں کے لئے ایک سبق بھی ہے جس سے وہ اولاد کی پرورش سینا پرونا اور گھر کی اصلاح و انتظام کی تربیت حاصل کرتی ہیں تاہم اس بارے میں ایک احتمال یہ بھی ہے کہ یہ واقعہ ہجرت کا ہے اور اس وقت تک تصویر کی حرمت نازل نہیں ہوئی ہوگی۔ جب کہ علماء نے یہ کہا ہے کہ حضرت عائشہ اپنے ساتھ پڑیاں لے کر آئی تھیں ان میں صورتیں بنی ہوئی نہیں تھیں جو تصویروں میں ہوتی ہیں اور حرام ہیں بلکہ کپڑوں اور چیتھڑوں کو لپیٹ کر بغیر صورتوں کے یوں ہی بنائی گئی تھیں۔
Top