مشکوٰۃ المصابیح - جزیہ کا بیان - حدیث نمبر 3940
عن أسلم أن عمر بن الخطاب رضي الله عنه ضرب الجزية على أهل الذهب أربعة دنانير وعلى أهل الورق أربعين درهما مع ذلك أرزاق المسلمين وضيافة ثلاثة أيام . رواه مالك
ذمیوں پر جزیہ کی مقررہ مقدار کے علاوہ مسلمانوں کی ضیافت بھی واجب کی جا سکتی ہے
حضرت اسلم (رح) (تابعی) کہتے ہیں کہ حضرت عمر ابن خطاب ؓ نے ( اپنے دور خلافت) ان ( ذمیوں) پر، جو ( بہت زیادہ) سونا رکھتے تھے، چار دینار جزیہ مقرر کیا اور جو ( ذمی) چاندی رکھتے تھے ان پر چالیس درہم جز یہ مقرر کیا اور اس کے علاوہ ان پر مسلمانوں کا خوردو نوش اور تین دن کی میزبانی بھی مقرر کی تھی۔ ( مالک)

تشریح
اور تین دن کی میزبانی الخ یہ اصل میں خوردو نوش کی وضاحت ہے، یعنی ان غیر مسلموں کو ذمی بناتے وقت ان پر جزیہ کی جو مذکو رہ مقدار مقرر کی گئی تھی اس کے ساتھ ہی ان کے لئے یہ بھی ضروری قرار دیا گیا تھا کہ جب ان کے ہاں کوئی مسلمان پہنچے تو وہ کم سے کم تین دن تک اس کی میزبانی کے فرائض انجام دیں۔ چناچہ شرح السنۃ میں لکھا ہے کہ ذمیوں سے ایک دینار سے زائد کی مقدار پر مصالحت کرنا کہ اگر ان کے ہاں سے مسلمان گذریں تو ان کی میزبانی کے فرائض انجام دیں، یہ جائز ہے اور اس میزبانی کے اخراجات اصلی جزیہ سے وضع نہیں ہو نگے بلکہ وہ جزیہ کی مقررہ مقدار سے ایک زائد چیز ہوگی۔ اس مسئلہ کی باقی تفصیل مرقات وغیرہ میں دیکھی جاسکتی ہے۔
Top