مشکوٰۃ المصابیح - مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3921
وعن رويفع بن ثابت أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يركب دابة من فيء المسلمين حتى إذا أعجفها ردها فيه ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يلبس ثوبا من فيء المسلمين حتى إذا أخلقه ردها فيه . رواه أبو داود
تقسیم سے پہلے مال غنیمت کی کسی چیز کو استعمال کرنے کی مما نعت
اور حضرت رویفع ابن ثابت سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لئے قطعًا روا نہیں ہے کہ وہ مسلمانوں کے ( مشترک) مال غنیمت کے کسی جانور پر ( بلا ضرورت شرعی) سوار ہو اور پھر جب وہ ( جانور) دبلا ہوجائے تو اس کو مال غنیمت میں واپس کر دے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لئے یہ قطعا روا نہیں ہے کہ وہ مسلمانوں کے (مشترک) مال غنیمت کے کسی کپڑے کو ( بلا ضرورت شرع پہنے اور پھر جب وہ (کپڑا) پرانا ہوجائے تو اس کو مال غنیمت میں واپس کر دے۔ ( ابودؤد)

تشریح
اس حدیث کے ظاہری مفہوم سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اگر اپنی سواری کے مصرف میں لانے کی وجہ سے وہ جانور دبلا نہ ہو تو اس صورت میں اس پر سوار ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، لیکن حقیقت میں نہ یہ مفہوم مراد ہے اور نہ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے بلکہ یہ بات محض محاورۃ فرمائی گئی ہے کہ عام طور پر جانور سواری کے کام آنے سے دبلے ہوجاتے۔
Top