مشکوٰۃ المصابیح - مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3920
وعن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه و سلم تنفل سيفه ذا الفقار يوم بدر رواه أحمد وابن ماجه وزاد الترمذي وهو الذي رأى فيه الرؤيا يوم أحد
ذوالفقار تلوار کا ذکر
اور حضرت ابن عباس کہتے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنی تلوار جس کا نام ذوالفقار تھا، جنگ بدر کے دن حصے سے زیادہ لی تھی۔ ( ابن ماجہ) اور ترمذی نے یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ اور یہ وہی تلوار ہے جس کے متعلق آنحضرت ﷺ نے جنگ احد کے دن خواب دیکھا تھا۔

تشریح
حصے سے زیادہ لی تھی کا مطلب یہ ہے کہ جنگ بدر کے موقع پر جو مال غنیمت ہاتھ لگا تھا اس میں یہ تلوار بھی تھی، جس کو آنحضرت ﷺ نے پسند کر کے اپنے حصے سے زائد لے لیا تھا۔ یہ بات صرف آنحضرت ﷺ کے لئے جائز تھی اور کسی کے لئے جائز نہیں۔ جیسا کہ حدیث سے معلوم ہوا، اس تلوار کا نام ذوالفقار تھا، جو ایک کافر منبہ ابن حجاج کی ملکیت تھی، وہ جنگ بدر میں مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہوگیا تھا، آنحضرت ﷺ کو یہ تلوار پسند آگئی، چناچہ آپ ﷺ نے مال غنیمت کی تقسیم کے وقت اس کو اپنے حصے سے زائد اپنے پاس رکھ لیا۔ چناچہ کتنی ہی جنگوں میں اور تلواروں کے ساتھ یہ تلوار بھی آنحضرت ﷺ کے پاس رہی۔ اور قاموس میں یہ لکھا ہے کہ یہ تلوار منبہ کے بیٹے عاص کی ملکیت تھی جو جنگ بدر میں ( حضرت علی کے ہاتھوں) مارا گیا، پھر آنحضرت ﷺ نے وہ تلوار حضرت علی ہی کو عطا فرما دی۔ اس تلوار کا نام ذوالفقار اس مناسبت سے تھا کہ اصل میں فقار پشت کی ہڈی کو کہتے ہیں، چونکہ اس تلوار کی پشت پر چھوٹے چھوٹے خوبصورت گڑھے تھے یا پشت کی ہڈیوں کی طرح جوڑ تھے، اس لئے اس کو ذوالفقار کہا جانے لگا۔ غزوہ احد کے موقع پر ذوالفقار سے متعلق خواب دیکھنے کا قصہ یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ایک خواب میں یہ دیکھا کہ آپ ﷺ نے اس تلوار ( ذوالفقار) کو ہلایا تو وہ درمیان سے ٹوٹ گئی، پھر دوبارہ اس ہلایا تو وہ پہلے سے بھی زیادہ اچھی ہوگئی چناچہ غزوہ احد کے دن اس خواب کی یہ تعبیر سامنے آئی کہ پہلے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن آخر میں فتح و کامرانی حاصل ہوئی۔
Top