مشکوٰۃ المصابیح - امان دینے کا بیان - حدیث نمبر 3895
عن ابن مسعود قال : جاء ابن النواحة وابن أثال رسولا مسيلمة إلى النبي صلى الله عليه و سلم فقال لهما : أتشهدان أني رسول الله ؟ فقالا : نشهد أن مسيلمة رسول الله فقال النبي صلى الله عليه و سلم : آمنت بالله ورسوله ولو كنت قاتلا رسولا لقتلتكما . قال عبد الله : فمضت السنة أن الرسول لا يقتل . رواه أحمد
قا صد اور ایلچیوں کو قتل نہیں کیا جا سکتا
حضرت ابن مسعود کہتے ہیں کہ مسیلمہ (مدعئی نبوت) کے دو قاصد ابن نواحہ اور ابن اثال نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ کیا تم اس حقیقت کی گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ ان دونوں نے کہا کہ نہیں! بلکہ) ہم اس امر کی گواہی دیتے ہیں کہ مسیلمہ خدا کا رسول ہے۔ نبی کریم ﷺ نے (یہ سن کر) فرمایا کہ ( میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا! ) اگر میں قاصدوں اور ایلچیوں کو قتل کرنے والا ہوتا تو یقینًا میں تم دونوں کو بھی قتل کردیتا۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کے اس ارشاد گرامی کے پیش نظر) پھر یہ سنت جاری ہوگئی ( یعنی یہ ضابطہ قرار پایا) کہ کسی قاصد و ایلچی کو قتل نہ کیا جائے ( خواہ کتنی ہی غیر مناسب بات کیوں نہ کرے اور قتل ہی کا سزا وار کیوں نہ ہو۔ ( احمد )

تشریح
ان ایلچیوں نے جو جواب دیا اس کے ذریعہ انہوں نے گویا آنحضرت ﷺ کی رسالت کا انکار اور مسیلمہ کذاب کے خود ساختہ رسالت کا اقرار کیا اور پھر آنحضرت ﷺ نے جو یہ فرمایا کہ میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا تو اس کے ذریعہ گویا آپ ﷺ نے اپنے جذبہ طلب حق، صفت حلم و بربادی اور ان کے عذاب الٰہی میں جلد ہی مبتلا ہونے کا اظہار کیا نیز ان الفاظ کے ذریعہ آپ ﷺ نے اس یعنی ( مسیلمہ کذاب) کی نبوت کے انکار اور اس کے دعوے کے جھوٹا ہونے کی طرف اشارہ فرمایا۔
Top