مشکوٰۃ المصابیح - قیدیوں کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 3879
وعن أنس : أن ثمانين رجلا من أهل مكة هبطوا على رسول الله صلى الله عليه و سلم من جبل التنعيم متسلحين يريدون غرة النبي صلى الله عليه و سلم وأصحابه فأخذهم سلما فاستحياهم . وفي رواية : فأعتقهم فأنزل الله تعالى ( وهو الذي كف أيديهم عنكم وأيديكم عنهم ببطن مكة ) رواه مسلم
حدیبیہ میں آنحضرت ﷺ پر حملے کا ارادہ کرنے والے کفار مکہ گرفتار کر کے چھوڑ دینے کا واقعہ
اور حضرت انس راوی ہیں کہ (صلح حدیبیہ کے سال) نبی کریم ﷺ کے خلاف مکہ کے اسی آدمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر تنعیم کے پہاڑ سے اتر آئے جن کا ارادہ یہ تھا کہ نبی کریم ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ پر اچانک حملہ کر کے ان کو نقصان پہنچائیں لیکن آنحضرت ﷺ نے (لڑے بھڑے بغیر) ان سب کو بےبس اور ذلیل کر کے گرفتار کرلیا اور پھر ان کو زندہ چھوڑ دیا۔ اور ایک روایت میں یوں ہے کہ۔ اور پھر ان کو رہا کردیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (وَهُوَ الَّذِيْ كَفَّ اَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَاَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ ) 48۔ الفتح 24) اور وہ اللہ ایسا ہے جس نے نواح مکہ میں ان (کفار) کا ہاتھ تمہارے خلاف اور تمہارا ہاتھ ان کے خلاف بند رکھا۔ (مسلم)
Top