مشکوٰۃ المصابیح - قیدیوں کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 3878
وعن جبير بن مطعم أن النبي صلى الله عليه و سلم قال في أسارى بدر : لو كان المطعم بن عدي حيا ثم كلمني في هؤلاء النتنى لتركتهم له . رواه البخاري
جبیر ابن مطعم کو آنحضرت ﷺ کی طرف سے ترغیب اسلام
اور حضرت جبیر ابن مطعم کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے جنگ بدر کے قیدیوں کے بارے میں فرمایا کہ اگر مطعم ابن عدی زندہ ہوتے اور مجھ سے ان ناپاک قیدیوں کے حق میں سفارش کرتے، تو میں ان (قیدیوں) کو ان (مطعم) کی سفارش پر رہا کردیتا۔ ( بخاری)

تشریح
حضرت جبیر اسلام قبول کرنے سے پہلے جنگ بدر کے موقع پر کفار کے ساتھ تھے اور مسلمانوں کے مقابلے پر لڑ رہے تھے جنگ کے بعد ان کفار میں سے جو لوگ قیدی بنا کر مدینہ لائے گئے ان میں حضرت جبیر بھی تھے اس طرح حضرت جبیر نے آنحضرت ﷺ سے یہ حدیث سنی تو کفر کی حالت میں، مگر اس کو بیان کیا اسلام قبول کرنے کے بعد۔ مطعم ابن عدی، حضرت جبیر کے والد تھے اور نوفل ابن عبد مناف کا پوتا ہونے کی وجہ سے آنحضرت ﷺ کے ہم جد قرابتی تھے ان (مطعم) کا آنحضرت ﷺ پر ایک احسان تھا کہ جب آنحضرت ﷺ تبلیغ اسلام کے لئے طائف تشریف لے گئے اور وہاں سے واپس آئے تو مشرکین مکہ نے آپ ﷺ کو اپنے نرغے میں لے کر نقصان پہنچانا چاہا مگر مطعم نے ان مشرکین کو آنحضرت ﷺ سے دور کیا اس لئے آنحضرت ﷺ نے جبیر کے سامنے مذکورہ کلمات ارشاد فرمائے جس کا ایک مقصد جبیر کی تالیف قلب اور ان کو اسلام کی طرف راغب کرنا تھا۔
Top