مشکوٰۃ المصابیح - جہاد میں لڑنے کا بیان - حدیث نمبر 3873
عن ثوبان بن يزيد : أن النبي صلى الله عليه و سلم نصب المنجنيق على أهل الطائف . رواه الترمذي مرسلا
غزوہ طائف میں منجنیق کا استعمال
اور ثوبان ابن یزید سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اہل طائف کے مقابلہ پر منجنیق نصب کی۔ اس روایت کو ترمذی نے بطریق ارسال نقل کیا ہے۔

تشریح
قدیم آلات حرب میں منجنیق کی حیثیت آج کل کے گولے پھینکنے والی توپ کی سی تھی۔ چناچہ یہ ایک ایسی دستی مشین تھی جس سے بڑے بڑے پتھر پھینکے جاتے تھے۔ بطور خاص جب کسی قلعہ وغیرہ کا محاصرہ کیا جاتا تو اس پر منجنیق کے ذریعہ پتھر برسائے جاتے تھے۔ طائف آج بھی حجاز کا ایک بڑا شہر ہے جو مکہ مکرمہ سے اصلا تو ٤٠۔ ٤٥ میل کے فاصلہ پر جنوب مشرق میں واقع ہے لیکن ابھی کچھ دنوں پہلے تک وہاں پہنچنے کے لئے ایسا کوئی سیدھا راستہ نہیں تھا جس سے گاڑیاں آ جاسکیں اور پختہ یا خام سڑک ہو، مکہ مکرمہ سے طائف کے لئے سڑک گئی تھی وہ پہاڑوں کا چکر کھاتی ہوئی جاتی تھی اس لئے یہ راستہ طویل ہوجاتا تھا اس راستہ سے مکہ مکرمہ سے طائف کا فاصلہ ٨٥ میل بتایا جاتا ہے، اسی راستہ میں منی وعرفات ملتے ہیں اور محققین کے نزدیک یہی وہ راستہ تھا جس سے آنحضرت ﷺ ابتداء میں تبلیغ کی غرض سے طائف تشریف لے گئے تھے۔ موجودہ طائف سے ڈھائی تین میل کے فاصلے پر جنوب مغرب کی طرف ایک چھوٹی سی بستی مثناۃ ہے یہ طائف ہی کا ایک حصہ سمجھی جاتی ہے، یہ بستی اس جگہ بتائی جاتی ہے جس کے قریب آنحضرت ﷺ کے زمانے میں اصل طائف آباد تھا۔ یہاں دو باغوں میں دو چھوٹی چھوٹی مسجدیں بنی ہوئی ہیں ان میں سے ایک کو مسجد علی کہتے ہیں اور دوسرے کو مسجد الجعثی ان دونوں مسجدوں کے درمیان ایک وادی ہے جو وادی اوج کہلاتی ہے۔ محققین کا خیال ہے کہ آنحضرت ﷺ نے غزوہ طائف میں طائف کا محاصرہ اسی جگہ فرمایا تھا اور غالبًا یہی وہ جگہ جہاں آپ ﷺ نے منجنیق نصب کی تھی۔
Top