مشکوٰۃ المصابیح - جہاد میں لڑنے کا بیان - حدیث نمبر 3869
وعن رباح بن الربيع قال : كنا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم في غزوة فرأى الناس مجتمعين على شيء فبعث رجلا فقال : انظروا على من اجتمع هؤلاء ؟ فقال : على امرأة قتيل فقال : ما كانت هذه لتقاتل وعلى المقدمة خالد بن الوليد فبعث رجلا فقال : قل لخالد : لا تقتل امرأة ولا عسيفا . رواه أبو داود
دشمن کے مزدوروں کو قتل کرنے کی ممانعت
اور حضرت رباح ابن ربیع کہتے ہیں کہ ہم نے ایک غزوے میں رسول کریم ﷺ کے ہمراہ (میدان جنگ میں تھے، آپ ﷺ نے دیکھا کہ کچھ لوگ (ایک جگہ) کسی چیز کے پاس جمع ہو رہے ہیں، چناچہ آپ ﷺ نے ایک شخص کو بھیجا اور فرمایا کہ وہاں جا کر دیکھو، لوگ کس چیز کے پاس جمع ہو رہے ہیں، اس شخص نے واپس آ کر عرض کیا کہ ایک عورت کو قتل کردیا گیا ہے، لوگ اس (کی نعش) کے پاس جمع ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا وہ عورت تو نہیں لڑ رہی تھی (پھر اس کو کیوں قتل کردیا گیا؟ ) لشکر کی اگلی صفوں کی کمان حضرت خالد ابن ولید کے سپرد تھی آپ ﷺ نے پھر اس شخص کو (ان کے پاس) بھیجا کہ وہ جا کر خالد سے یہ کہہ دے کہ کسی عورت اور مزدور کو قتل نہ کرو۔ (ابو داؤد)

تشریح
مزدور سے مراد وہ مزدور ہے جس کو میدان جنگ میں لڑنے کے لئے نہ لایا گیا ہو بلکہ خدمت اور دوسرے کام کاج کے لئے لایا گیا ہو۔
Top