مشکوٰۃ المصابیح - جہاد میں لڑنے کا بیان - حدیث نمبر 3857
وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : الحرب خدعة
جنگ مکروفریب نام ہے
اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جنگ مکروفریب (کا نام) ہے۔ (بخاری ومسلم )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جنگ میں لشکر کی زیادہ تعداد اور بہت لڑنا کار آمد ومفید نہیں جتنا مکروفریب مفید ہوتا ہے، جس کو آج کے مہذب الفاظ میں حکمت عملی بھی کہتے ہیں۔ اسی مکروفریب یا حکمت عملی کا کرشمہ ہوتا ہے کہ پوری جنگ ایک ہی داؤ سے ختم ہوجاتی ہے جو داؤ کھاتا ہے مارا جاتا ہے اور داؤ مارنے والا جنگ پر غالب آجاتا ہے۔ چناچہ بہترین کمانڈر وہی کہلاتا ہے جو میدان جنگ میں اپنی تدبیر اور حکمت عملی سے دشمن کی بڑی سے بڑی فوج کو پسپا ہونے پر مجبور کر دے۔ اگرچہ علماء اسلام نے متفقہ طور پر کفار کے ساتھ جانے والی جنگ میں مکروفریب کو جائز قرار دیا ہے لیکن اس بارے میں کچھ حدود بھی مقرر کی ہیں تاکہ اسلام کی اخلاقی تعلیمات پر کوئی حرف نہ آئے چناچہ انہوں نے لکھا ہے کہ مکروفریب کا رستہ اختیار کرنے کی صورت میں پہلی بات تو یہ ملحوظ ہونی چاہئے کہ کھلا ہوا جھوٹ نہ بولا جائے اور یہ کہ کسی بھی ایسی صورت میں مکر و فریب نہ کیا جائے جس میں مسلمانوں کی طرف سے دیا ہوا عہد امان توڑا جائے۔ پھر علماء نے فریب دینے کی کچھ صورتیں بھی متعین کردی ہیں مثلًا اس طرح فریب دیا جائے کہ اسلامی لشکر میدان جنگ سے ہٹ جائے یا جنگ بند کر دے تاکہ دشمن غافل ہوجائے اور یہ سمجھ لے کہ اسلامی لشکر جنگ سے بھاگ گیا ہے اور پھر دشمن کی اس غفلت سے فائدہ اٹھا کر اس یکبارگی حملہ کردیا جائے، اس طرح کی ایسی کوئی بھی حکمت عملی اختیار کی جائے جس میں مذکورہ بالا دونوں امور کا لحاظ ہو۔ حدیث میں مذکور لفظ خدعتہ اصل میں تو خ کے پیش اور دال کے جزم کے ساتھ یعنی خدعۃ ہے لیکن زیادہ فصیح خ کے زبر کے ساتھ یعنی خدعۃ ہے جس کے معنی یہی ہیں کہ لڑائی ایک ہی فریب (داؤ) سے ختم ہوجاتی ہے۔ لیکن یہ لفظ خ کے زیر کے ساتھ (یعنی لفظ فریب کا اہم نوع خدعۃ اور خ کے پیش اور دال کے زبر کے ساتھ یعنی خدعۃ بھی منقول ہے، اس صورت میں یہ معنی ہوں گے کہ جنگ بہت دھوکے میں ڈالنے والی ہے یعنی جو لوگ دشمن کے مقابلہ پر جاتے ہیں ان کے دل میں طرح طرح کے خیال پیدا ہوتے ہیں لیکن جب وہ میدان جنگ میں پہنچتے ہیں اور لڑائی ہوتی ہے تو ان کے خیالات کے برعکس نتائج ظاہر ہوتے ہیں۔ کوئی شخص فتح پانے اور دشمن کو مار ڈالنے کا خیال لے کرجاتا ہے مگر میدان جنگ میں شکت کا سامنا کرتا ہے اور خود مارا جاتا ہے اسی طرح کوئی شخص شکست و ناکامی کے مایوس کن خیالات لے کرجاتا ہے مگر وہاں جنگ کا پانسہ پلٹ جاتا ہے اور وہ کامیاب وکامران ہو کر آتا ہے غرضیکہ جنگ اسی طرح دھوکے اور فریب میں مبتلا کرنے والی چیز ہے
Top