مشکوٰۃ المصابیح - آداب سفر کا بیان - حدیث نمبر 3839
وعن ابن عباس قال : بعث النبي صلى الله عليه و سلم عبد الله بن رواحة في سرية فوافق ذلك يوم الجمعة فغدا أصحابه وقال : أتخلف وأصلي مع رسول الله صلى الله عليه و سلم ثم ألحقهم فلما صلى مع رسول الله صلى الله عليه و سلم رآه فقال : ما منعك أن تغدو مع أصحابك ؟ فقال : أردت أن أصلي معك ثم ألحقهم فقال : لو أنفقت ما في الأرض جميعا ما أدركت فضل غدوتهم . رواه الترمذي
صبح کے وقت سفر شروع کرنے کی فضیلت
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے عبداللہ بن رواحہ (جہاد) کے لئے ایک چھوٹے لشکر کے ساتھ روانہ کیا، اتفاق سے وہ جمعہ کا دن تھا جس ( میں آنحضرت ﷺ نے ان کو جہاد کے لئے جانے کا حکم دیا تھا) چناچہ ان کے ساتھی (یعنی لشکر کے لوگ) صبح کے وقت روانہ ہوئے لیکن عبداللہ نے (اپنے دل میں سوچا یا کسی ساتھی سے کہا کہ میں بعد میں روانہ ہوں گا میں (پہلے یہاں مدینہ میں) رسول کریم ﷺ کے ہمراہ جمعہ کی نماز پڑھوں گا پھر لشکر والوں سے جا ملوں گا۔ جب عبداللہ رسول کریم ﷺ کے ہمراہ جمعہ کے نماز پڑھ چکے اور آنحضرت ﷺ نے ان کو دیکھا (کہ وہ ابھی یہاں ہی موجود ہیں) تو فرمایا کہ تمہیں صبح کے وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ جانے سے کس چیز نے روکا؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے یہ چاہا (میں جمعہ کی نماز آپ کے ساتھ پڑھ لوں اور پھر اپنے ساتھیوں سے جا ملوں۔ آنحضرت ﷺ نے (یہ سن کر) فرمایا تم روئے زمین پر ساری چیزوں کو بھی خرچ کرو تو صبح کے وقت جانے والے اپنے ساتھیوں کے برابر ثواب حاصل نہیں کرسکو گے۔ (ترمذی)۔
Top