مشکوٰۃ المصابیح - آداب سفر کا بیان - حدیث نمبر 3834
وعن بريدة قال : بينما رسول الله صلى الله عليه و سلم يمشي إذا جاءه رجل معه حمار فقال : يا رسول الله اركب وتأخر الرجل فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا أنت أحق بصدر دابتك إلا أن تجعله لي . قال : جعلته لك فركب . رواه الترمذي وأبو داود
آنحضرت ﷺ کی حق شناسی
اور حضرت بریدہ کہتے کہ رسول کریم ﷺ (ایک سفر میں) پیدل راستہ طے کر رہے تھے کہ اس دوران اچانک ایک شخص اپنے گدھے کے ساتھ، یعنی اس پر سوار) آپ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! (میرے گدھے پر) سوار ہوجایئے۔ اور (یہ کہہ کر) وہ شخص گدھے کی پشت پر) پیچھے سرک گیا (تا کہ آنحضرت ﷺ آگے بیٹھ جائیں) لیکن آپ نے فرمایا کہ میں آگے نہیں بیٹھوں گا کیونکہ (اپنی سواری کے) جانور پر آگے بیٹھنے کے تم ہی مستحق ہوا الاّ یہ کہ تم مجھے اس کا حقدار بنادو (یعنی اگرچہ اس شخص کا پیچھے سرکنا اسی لئے تھا۔ کہ گویا اس نے آپ کو آگے بیٹھے رہنے کا حقدار بنادیا تھا مگر آنحضرت ﷺ نے کمال احتیاط کے پیش نظر اس پر واضح کیا کہ میں تمہاری سواری پر آگے اسی وقت بیٹھ سکتا ہوں جب کہ تم صریح الفاظ میں مجھ سے آگے بیٹھنے کے لئے کہو، اس شخص نے کہا کہ (میں صراحت کے ساتھ یہ کہتا ہوں کہ) آپ کو میں نے اس کا حقدار بنادیا۔ اس کے بعد آنحضرت ﷺ (اس کے آگے بیٹھ گئے۔ (ترمذی، ابوداؤد)

تشریح
اس حدیث سے جہاں آنحضرت ﷺ کا یہ احساس انصاف وحق شناسی ظاہر ہوا کہ آپ ﷺ نے اس وقت تک اس شخص کی سواری پر آگے بیٹھنے سے انکار کردیا جب تک کہ اس نے صراحت کے ساتھ اپنی سواری پر آگے بیٹھنے کے اپنے حق کو آپ کی طرف منتقل نہ کردیا وہیں آنحضرت ﷺ کا وصف تواضع و انکسار بھی پورے کمال کے ساتھ ثابت ہوا کہ آپ ﷺ نے اس شخص کے پیچھے بیٹھنے میں کوئی عار محسوس نہیں کیا اور اس پر راضی ہوئے۔
Top