مشکوٰۃ المصابیح - آداب سفر کا بیان - حدیث نمبر 3831
وعن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال : كنا يوم بدر كل ثلاثة على بعير فكان أبو لبابة وعلي بن أبي طالب زميلي رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : فكانت إذا جاءت عقبة رسول الله صلى الله عليه و سلم قالا : نحن نمشي عنك قال : ما أنتما بأقوى مني وما أنا بأغنى عن الأجر منكما . رواه في شرح السنة
آنحضرت ﷺ کے کمال انکسار کا مظہر ایک واقعہ
اور حضرت عبداللہ ابن مسعود کہتے ہیں کہ بدر کے دن (یعنی جنگ بدر میں موقع پر) ہماری یہ حالت تھی کہ ہم میں سے ہر تین آدمی ایک اونٹ پر سوار ہوتے تھے یعنی تین تین آدمیوں میں ایک اونٹ تھا کہ وہ تینوں باری باری ایک اونٹ پر سوار ہوتے تھے) اور ابولبابہ اور حضرت علی رسول کریم ﷺ کے اونٹ میں شریک سفر تھے! حضرت عبداللہ نے بیان کیا کہ صورت حال یہ تھی کہ جب (اس اونٹ پر) رسول کریم ﷺ کے اترنے کی باری آتی تو ابولبابہ اور حضرت علی عرض کرتے کہ آپ ﷺ کے بدلے ہم پیدل چلیں گے۔ (آپ ﷺ اونٹ ہی پر سوار رہیں) لیکن آنحضرت ﷺ فرماتے کہ نہ تو تم (اس دنیا کی مجھ سے زیادہ طاقت رکھتے ہو (کہ بس تم پیدل چلنے کی طاقت رکھتے ہو اور میں پیدل نہیں چل سکتا) اور نہ میں (آخرت کا) زیادہ ثواب حاصل کرنے میں تم سے بےپرواہ ہوں (یعنی میں آخرت کے اجر وثواب کا تم سے کم محتاج نہیں ہوں۔ (شرح السنۃ )

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آنحضرت ﷺ کمال انکسار و تواضح کے کس بلند مقام پر تھے اور یہ کہ آپ ﷺ اپنے رفقاء اور ساتھیوں کے حق میں کسی قدر مہربان اور خیرخواہ تھے کہ ان کی راحت کو کبھی ترجیح نہیں دیتے تھے نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر آنحضرت ﷺ اللہ کے نبی اور رسول ہونے کی حیثیت سے معصوم عن الخطا تھے اور اللہ کے محبوب بندے تھے مگر اس کے باوجود آپ ﷺ بارگاہ الوہیت میں اپنی عبدیت کے اقرار کے طور پر اللہ کی طرف سے اپنے احتیاج اور اس کے حضور میں اپنی مکمل بیچارگی کو ظاہر فرمایا کرتے تھے۔
Top