منزل پر پہنچ کر تمام رفقاء سفر کو ایک جگہ ٹھہرنا چاہئے
اور حضرت ثعلبہ خشنی کہتے ہیں کہ (پہلے عام طور پر ایسا ہوتا تھا کہ لوگ یعنی صحابہ) جب کسی منزل پر اترتے تو الگ الگ ہو کر پہاڑی دروں اور وادیوں میں پھیل جاتے تھے (یعنی کوئی کہیں اترتا اور کوئی کہیں) چناچہ رسول کریم ﷺ نے (اس طریقہ کو ختم کرنے کے لئے بایں طور پر فرمایا) کہ سمجھ لو تمہارا اس طرح ان دروں اور وادیوں میں الگ الگ ہو کر اترنا محض شیطان کی طرف سے ہے (یعنی یہ شیطان کے فریب کے سبب سے ہے کہ وہ تمہیں الگ الگ کردینا چاہتا ہے تاکہ دشمن تم پر قابو پالے اور تمہیں نقصان اور آزار پہنچائے اس ارشاد کے بعد لوگ جب بھی کسی منزل پر اترتے تو آپس میں اتنے پاس پاس ٹھہرتے کہ کہا جانے لگا کہ اگر ان سب پر ایک ہی کپڑا پھیلا دیا جائے تو وہ سب کو ڈھانک لے۔ (ابو داؤد )