مشکوٰۃ المصابیح - آداب سفر کا بیان - حدیث نمبر 3825
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : عليكم بالدلجة فإن الأرض تطوى بالليل . رواه أبو داود
رات کے وقت سفر کرنے کا حکم
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تم رات کے وقت چلنا اپنے لئے ضروری سمجھو کیونکہ رات کے وقت زمین لپیٹ دی جاتی ہے۔ ( ابوداؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب تم کسی سفر کے لئے گھر سے نکلو تو محض دن کے وقت چلنے پر قناعت نہ کرو بلکہ تھوڑا سا رات کے وقت بھی چلا کرو کیونکہ رات میں سفر آسانی کے ساتھ طے ہوتا ہے اور اس خیال سے مسافر کی ہمت سفر پر کوئی بار نہیں ہوتا کہ ابھی میں نے بہت تھوڑا فاصلہ کیا ہے جب کہ حقیقت میں وہ کافی فاصلہ طے کرچکا ہوتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اول تو رات کے وقت چلنے کے علاوہ اور کوئی شغل نہیں ہوتا دوسرے فاصلے کی علامات و نشانات پر نظر نہیں پڑتی اور یہ چیزیں راستہ چلنے والے کی نظر میں سفر کو بھاری کردیتی ہے چناچہ اسی مفہوم کو زمین کے لپیٹ دیئے جانے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اس سے یہ واضح ہو کہ یہاں یہ مراد نہیں ہے کہ دن کے وقت بالکل چلو ہی مت، چناچہ دوسری احادیث میں یہ حکم بیان فرمایا گیا ہے کہ اپنا سفر دن کے ابتدائی حصہ اور آخری حصہ میں طے ( کرنے کی کوشش) کرو اور کچھ حصہ رات کے وقت بھی چلو۔
Top