مشکوٰۃ المصابیح - آداب سفر کا بیان - حدیث نمبر 3818
وعن عبد الله بن جعفر قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا قدم من سفر تلقي بصبيان أهل بيته وإنه قدم من سفر فسبق بي إليه فحملني بين يديه ثم جيء بأحد ابني فاطمة فأردفه خلفه قال : فأدخلنا المدينة ثلاثة على دابة . رواه مسلموعن أنس : أنه أقبل هو وأبو طلحة مع رسول الله صلى الله عليه و سلم ومع النبي صلى الله عليه و سلم صفية مردفها على راحلته . رواه البخاري
مسافر کا اپنے گھر واپس آنے پر بچوں کے ذریعہ استقبال
اور حضرت عبداللہ ابن جعفر کہتے ہیں کہ جب رسول کریم ﷺ سفر سے تشریف لاتے تو آپ ﷺ کے اہل بیت کے بچوں کے ذریعہ آپ کا استقبال کیا جاتا ( یعنی آپ ﷺ کے اہل بیت اپنے بچوں کو آپ ﷺ کی خدمت میں لے جاتے) چناچہ ( ایک روز) آنحضرت ﷺ جب سفر سے واپس تشریف لائے ( اور مدینہ کے قریب پہنچے) تو مجھ کو آپ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا، آپ ﷺ نے مجھے اٹھا لیا اور اپنے آگے سوار کرلیا پھر حضرت فاطمہ کے دونوں بیٹوں میں سے ایک بیٹے ( یعنی حضرت حسن یا حضرت حسین کو لایا گیا) تو آپ ﷺ نے ان کو اپنے پیچھے بٹھا لیا اور پھر ( اس طرح ہم تینوں ایک جانور پر ( سوار) مدینہ میں داخل ہوئے۔ ( مسلم) اور حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ وہ ( انس) اور حضرت طلحہ رسول کریم ﷺ کے ہمراہ ( خیبر کے سفر سے) واپس آئے تو اس موقع پر حضرت صفیہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھیں اور آپ ﷺ نے ان کو اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھا رکھا تھا۔ ( بخاری)

تشریح
یہ خیبر سے واپس ہونے کے وقت کا واقعہ ہے کہ حضرت صفیہ خیبر کے مال غنیمت میں سے تھیں اور پہلے حضرت دحیہ کلبی کے ہاتھ لگی تھیں جن سے آنحضرت ﷺ نے ان کو لے لیا اور پھر انہیں آزاد کر کے ان سے نکاح کرلیا اور سواری پر اپنے ساتھ بٹھا کر مدینہ لائے۔
Top