مشکوٰۃ المصابیح - آداب سفر کا بیان - حدیث نمبر 3817
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : السفر قطعة من العذاب يمنع أحدكم نومه وطعامه وشرابه فإذا قضى نهمه من وجهه فليعجل إلى أهله
مقصد سفر پورا ہوجانے پر گھر لوٹنے میں تاخیر نہ کرو
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ سفر عذاب کے ایک ٹکڑا ہے جو تمہیں نہ تو ( آرام و راحت سے) سونے دیتا ہے اور نہ ( ڈھنگ سے) کھانے پینے دیتا ہے، لہذا جب تم میں سے کوئی شخص ( کہیں سفر میں جائے اور) اپنے سفر کی غرض کو پورا کرے ( یعنی جس مقصد کے لئے سفر کیا ہے وہ مقصد پورا ہوجائے) تو اس کو چاہئے کہ اپنے گھر والوں کے پاس واپس آجانے میں جلدی کرے۔ (بخاری ومسلم )

تشریح
سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے کا مطلب یہ ہے کہ سفر اپنی صورت کے اعتبار سے جہنم کے عذاب کے انواع میں سے ایک نوع ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے آیت (سارھقہ صعودا )۔ جیسے بھی جسمانی تکلیف اور روحانی اذیت کے اعتبار سے کسی شخص کے حق میں سفر، پریشانیوں اور صعوبتوں کا ذریعہ ہونے سے کم نہیں ہوتا۔ خصوصًا اس دور میں جب کہ آج کی طرح سفر کے تیز رفتار اور اطمینان بخش ذرائع نہیں تھے، لوگ سفر کے دوران کیسی کیسی مشقتیں برداشت کرتے تھے۔ اور کیسی کیسی مصیبتوں سے دو چار ہوتے تھے اس کا اندازہ بھی آج کے دور میں نہیں لگایا جاسکتا۔ حدیث میں سفر کی بطور خاص دو پریشانیوں کا جو ذکر کیا گیا ہے کہ سفر کے دوران نہ تو وقت پر اور طبیعت کے موافق کھانا پینا ملتا ہے اور نہ آرام وچین کی نیند نصیب ہوتی ہے وہ محض مثال کے طور پر ہے ورنہ سفر میں تو نہ معلوم کتنے ہی دینی اور دنیاوی امور فوت ہوتے ہیں جیسے جمعہ و جماعت کی نماز سے محرومی رہتی ہے، اہل بیت اور دیگر قرابت داروں کے حقوق بروقت ادا نہیں ہوتے اور گرمی سردی کی مشقت و تکلیف اور اسی طرح کی دوسری پریشانیاں برداشت کرنا پڑتی ہیں۔
Top