مشکوٰۃ المصابیح - آداب سفر کا بیان - حدیث نمبر 3811
وعن عبد الله بن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لو يعلم الناس ما في الوحدة ما أعلم ما سار راكب بليل وحده . رواه البخاري
تنہا سفر کرنے کی ممانعت
اور حضرت عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اگر لوگ اس چیز کو جو تنہا سفر کرنے سے پیش آتی ہے اتنا جان لیں جتنا میں جانتا ہوں تو کوئی سوار رات میں کبھی سفر ( کرنے کی ہمت) نہ کرے۔ ( بخاری)

تشریح
اس چیز سے دینی اور دنیاوی نقصانات مراد ہیں۔ چناچہ دینی نقصان تو یہ ہے کہ تنہائی کی وجہ سے نماز کی جماعت میسر نہیں ہوتی اور دنیوی نقصان یہ ہے کہ کوئی غم خوار و مددگار نہیں ہوتا کہ اگر کوئی ضرورت یا کوئی حادثہ پیش آئے تو اس سے مدد مل سکے۔ سوار اور رات کی قید اس لئے لگائی گئی ہے کہ سوار کو پیادہ کی بہ نسبت زیادہ خطرہ رہتا ہے اور خصوصًا رات میں۔
Top