مشکوٰۃ المصابیح - قضیوں اور شہادتوں کا بیان - حدیث نمبر 3708
وعن ابن عباس : أن النبي صلى الله عليه و سلم قال لرجل حلفه : احلف بالله الذي لا إله إلا هو ماله عندك شيء يعني للمدعي . رواه أبو داود
مدعا علیہ کی قسم
اور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ (ایک قضیہ میں) جس شخص یعنی مدعا علیہ) سے قسم کھلوائی جانی تھی اس سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم اس بات پر اللہ کی قسم کھاؤ جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ اس شخص (یعنی مدعی) کا تم پر کوئی حق نہیں ہے۔ (ابو داؤد)

تشریح
جیسا کہ پہلے بتایا گیا اگر مدعی اپنے دعوی کے ثبوت میں گواہ پیش نہ کرسکے اور مدعا علیہ اس کے دعوی سے انکار کرے تو اس کے مطالبہ پر مدعا علیہ کو قسم کھانا ضروری ہوگا اور وہ اس طرح قسم کھائے گا کہ میں اس خدائے واحد کی قسم کھاتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ اس شخض (یعنی مدعی ) نے مجھ پر اپنے جس حق کا دعوی کیا ہے وہ مبنی بر صداقت نہیں ہے اور اس کا مجھ پر کوئی حق نہیں ہے۔ قسم وحلف کے سلسلے میں یہ ضابطہ ملحوظ رہنا چاہئے کہ حلف، قاضی یعنی حاکم عدالت دے گا مسلمان سے خدائے واحد کا حلف لیا جائے گا، عیسائی کو خدائے انجیل کا، یہودی کو خدائے تورات کا اور مجوسی وغیرہ کو صرف اللہ کا حلف دیا جائے گا۔ یہ بات بھی پہلے بتائی جا چکی ہے کہ مدعاعلیہ کی قسم کا بہر صورت اعتبار ہوگا خواہ وہ عادل (سچا) ہو یا فاجر (جھوٹا) ہو ہاں اگر قاضی یعنی حاکم عدالت کو سچی گواہی کے ذریعہ اس کے حلف کا جھوٹ معلوم ہوجائے گا تو اس صورت میں اس کا حلف کالعدم ہوجائے گا۔
Top