مشکوٰۃ المصابیح - حکام کو تنخواہ اور ہدایا تحائف دینے کا بیان - حدیث نمبر 3691
عن أبي أمامة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : من شفع لأحد شفاعة فأهدى له هدية عليها فقبلها فقد أتى بابا عظيما من أبواب الربا . رواه أبو داود
سفارش کرنے والا کوئی ہدیہ وتحفہ قبول نہ کرے
حضرت ابوامامہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص (کسی بادشاہ وحاکم سے) کسی (شخص مثلاً زید) کی سفارش کرے اور وہ (زید) اس (سفارش کرنے والے) کے پاس سفارش کے عوض کوئی چیز بطور ہدیہ تحفہ بھیجے اور وہ سفارش کرنے والا) اس تحفہ کو قبول کرے تو وہ سود کے دروازوں میں سے ایک بڑے دروازہ میں داخل ہوا۔ (ابو داؤد)

تشریح
اس طرح کا تحفہ ہدیہ اگرچہ رشوت کی تعریف میں آتا ہے مگر اس کو سود اس اعتبار سے کہا گیا ہے کہ وہ شفارش کرنے والے کو بلا کسی عوض کے حاصل ہوا ہے۔
Top