بلا تنخواہ حاکم کے مصارف کا بیت المال کفیل ہوگا
اور حضرت مستورد ابن شداد کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کو ہم نے عامل (کسی جگہ کا حاکم وکار پرداز) بنایا (اگر اس کے بیوی نہ ہو تو) اس کو چاہے کہ وہ ایک بیوی بیاہ لے اگر اس کے پاس کوئی خادم (غلام و لونڈی) نہ تو اس کو چاہئے کہ وہ ایک خادم خرید لے اور اگر اس کا کوئی گھر نہ ہو تو اس کو چاہئے کہ ایک گھر بنا لے یا خرید لے۔ اور ایک روایت میں یہ ہے کہ اگر وہ اس کے علاوہ کچھ لے گا تو وہ خیانت کرنے والا ہوگا۔ (ابو داؤد )۔
تشریح
حدیث کا حاصل یہ ہے کہ عامل کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے زیر تصرف بیت المال سے اپنی بیوی کے مہر، اس کے نان نفقے اور اس کے لباس کے بقدر حاجت (بلا اسراف) روپیہ ومال لے سکتا ہے اسی طرح وہ اپنی رہائشی ضروریات کے مطابق ایک مکان اور خدمت کے لئے خادم (کی قیمت واجرت کے بقدر بھی اس بیت المال سے لے سکتا ہے البتہ اگر وہ ان ضرورت و حاجت سے زیادہ لے گا تو وہ اس کے حق میں حرام ہوگا۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ اس عامل کے لئے کوئی تنخواہ واجرت مقرر نہ کی گئی ہو اور بیت المال اس کی (تنخواہ واجرت کا اور اس کے مذکورہ مصارف) کا کفیل ہوسکتا ہو۔