مشکوٰۃ المصابیح - حکام کو تنخواہ اور ہدایا تحائف دینے کا بیان - حدیث نمبر 3682
وعن عائشة قالت : لما استخلف أبو بكر رضي الله عنه قال : لقد علم قومي أن حرفتي لم تكن تعجز عن مؤونة أهلي وشغلت بأمر المسلمين فسيأكل آل أبي بكر من هذا المال ويحترف للمسلمين فيه . رواه البخاري
امام وقت بیت المال سے اپنی تنخواہ لینے کا حقدار ہے
اور حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق جب خلیفہ بنائے گئے تو فرمایا کہ میری قوم کے لوگ (یعنی مسلمان جانتے ہیں کہ میرا کاروبار میرے اہل عیال کے اخرجات کے لئے کافی تھا، اب میں مسلمانوں کے امور میں مشغول ہوگیا ہوں (اور اس کی وجہ سے ابوبکر کے اہل و عیال بیت المال) کے مال سے کھائیں گے اور ابوبکر اس بیت المال کی آمدنی میں اضافہ کرنے اس کی حفاظت کرنے اور اس کو مسلمانوں کی ضروریات و دیگر مصارف میں اس کو خرچ کرنے کے ذریعہ مسلمانوں کی خدمت کرے گا۔ (بخاری)

تشریح
حضرت ابوبکر صدیق بازار میں کپڑے کی تجارت کرتے تھے اور اس کے ذریعہ اپنے اہل و عیال کے مصارف پورے کرتے تھے لیکن جب مسلمانوں نے ان کو منصب خلافت پر فائز کیا تو انہوں نے صحابہ کو اطلاع دے دی کہ اب میں امور خلافت کی انجام دہی اور مسلمانوں کی خدمت میں مشغول ہوگیا ہوں اس لئے اپنا کاروبار جاری نہیں رکھ سکتا لہٰذا اپنے اور اپنے اہل و عیال کے اخراجات کے بقدر بیت المال سے تنخواہ لیا کروں گا۔
Top