مشکوٰۃ المصابیح - منصب قضا کی انجام دہی اور اس سے ڈرنے کا بیان - حدیث نمبر 3674
عن علي رضي الله عنه قال : بعثني رسول الله صلى الله عليه و سلم إلى اليمن قاضيا فقلت : يا رسول الله ترسلني وأنا حديث السن ولا علم لي بالقضاء ؟ فقال : إن الله سيهدي قلبك ويثبت لسانك إذا تقاضى إليك رجلان فلا تقض للأول حتى تسمع كلام الآخر فإنه أحرى أن يتبين لك القضاء . قال : فما شككت في قضاء بعد . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه وسنذكر حديث أم سلمة : إنما أقضي بينكم برأيي في باب الأقضية والشهادات إن شاء الله تعالى
مدعا علیہ کا بیان سنے بغیر مدعی کے حق میں فیصلہ نہ کیا جائے
اور حضرت علی کہتے ہیں کہ (جب) رسول کریم ﷺ نے مجھے قاضی بنا کر بھیجنے کا ارادہ کیا تو میں نے عرض کیا کہ آپ مجھ نوجوان کو (قاضی بنا کر) بھیج رہے ہیں (جو کم عمری کی وجہ سے ناتجربہ کار بھی ہے اور) جس کو (منصب قضا کی ذمہ داریوں کا پوری طرح علم بھی نہیں ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا (تم اس بارے میں فکر نہ کرو) اللہ تعالیٰ تمہارے دل کو فہم و فراست کی ہدایت عطا کرے گا اور تمہاری زبان کو صحیح اور برحق حکم و فیصلہ کرنے پر) ثابت رکھے گا۔ (پھر آنحضرت ﷺ نے منصب قضاء کی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے سلسلہ میں یہ تعلیم و ہدایت دی کہ جب تمہارے پاس دو آدمی اپنا قضیہ لے کر آئیں تو تم پہلے آدمی (یعنی مدعا علیہ) کا بیان نہ سن لو کیونکہ یہ (مدعا علیہ کا بیان تمہیں) صحیح حکم و فیصلہ دینے میں اچھی مدد دے گا۔ حضرت علی کہتے ہیں کہ (آنحضرت ﷺ کی) اس مبارک دعا کی برکت سے اور آپ ﷺ کی اس ہدایت وتعلیم پر عمل کرنے کے بعد میں کسی بھی قضیہ کا حکم فیصلہ کرنے میں مذبدب نہیں ہوا۔ (ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ )
Top