مشکوٰۃ المصابیح - منصب قضا کی انجام دہی اور اس سے ڈرنے کا بیان - حدیث نمبر 3668
عن أبي بكرة قال سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : لا يقضين حكم بين اثنين وهو غضبان
غصہ کی حالت میں کسی قضیہ کا فیصلہ نہ کیا جائے
حضرت ابوبکرہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب کوئی حاکم وقاضی غصہ کی حالت میں ہو تو وہ اس وقت دو آدمیوں (کے نزاعی معاملے) میں فیصلہ نہ دے ( بخاری ومسلم)

تشریح
غصہ کی حالت میں چونکہ غور و فکر کی قوت مغلوب ہوجاتی ہے اور ایسی صورت میں مبنی بر انصاف کے فیصلے کا صادر ہونا محل نظر ہوجاتا ہے اس لئے حکم دیا گیا ہے کہ کوئی حاکم وقاضی غیض وغضب کی حالت میں کسی قضیہ کا فیصلہ نہ کرے تاکہ اس کا غیض وغضب، اس کے غور وفکر اور اجتہاد میں رکاوٹ نہ بنے اور وہ منصفانہ فیصلہ دے سکے اسی طرح سخت گرمی سردی، بھوک پیاس اور بیماری کی حالت میں بھی کوئی حکم و فیصلہ نہ دے کیونکہ ان اوقات میں بھی حو اس پوری طرح قابو میں نہیں ہوتے اور دماغ حاضر نہیں رہتا۔ لہٰذا اگر کوئی حاکم وقاضی ان احوال میں حکم و فیصلہ دے گا تو وہ کراہت کے ساتھ جاری ونافذ ہوگا۔
Top