مشکوٰۃ المصابیح - حاکموں پر آسانی و نرمی کے واجب ہونے کا بیان - حدیث نمبر 3666
وعن عمر بن الخطاب رضي الله عنه أنه كان إذا بعث عماله شرط عليهم : أن لا تركبوا برذونا ولا تأكلوا نقيا ولا تلبسوا رقيقا ولا تغلقوا أبوابكم دون حوائج الناس فإن فعلتم شيئا من ذلك فقد حلت بكم العقوبة ثم يشيعهم . رواهما البيهقي في شعب الإيمان
اپنے حکام کو حضرت عمر فاروق کی ہدایات
اور حضرت عمر ابن خطاب کے بارے میں منقول ہے کہ جب عمال ( حکام) کو روانہ کرتے تو ان سے یہ شرط کرلیتے ( یعنی ان کو یہ ہدایات دیتے) کہ ترکی گھوڑے پر سوار نہ ہونا ( میدہ و باریک آٹے کی روٹی وغیرہ نہ کھانا باریک کپڑے نہ پہننا اور لوگوں کی حاجت و ضرورت کے وقت ان پر اپنے دروازے بند نہ کرنا ( یاد رکھو! ) اگر تم نے ان میں سے کوئی چیز اختیار کی تو تم دنیا وعاقبت) میں سزا کے مستحق ہوجاؤ گے اس کے بعد حضرت عمر ان کو ( کچھ دور تک) پہنچانے جاتے۔ یہ دونوں حدیثیں بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کی ہیں۔ (بیہقی)

تشریح
ترکی گھوڑے پر سوار ہونے کی ممانعت کی علت چونکہ تکبر اور اتراہٹ ہے اس لئے عربی گھوڑے پر سوار ہونے کی ممانعت بطریق اولی ہوگی۔ طیبی کہتے ہیں کہ گھوڑے پر سوار ہونے سے منع کرنا دراصل تکبر واتراہٹ سے منع کرنا ہے میدہ کھانے اور باریک کپڑے پہننے سے منع کرنا ؛ اسراف اور عیش و عشرت کی زندگی اختیار کرنے سے منع کرنا ہے اور حاجتوں پر اپنے دروازے بند رکھنے سے منع کرنا ؛ مسلمانوں کی حاجت روائی نہ کرنے سے منع کرنا ہے۔
Top