رعایا کی ضروریات پوری نہ کرنے والے حکمران کے بارے میں وعید
حضرت عمرو بن مرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت امیر معاویہ سے کہا کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے کسی کام کا ولی وحاکم بنایا اور اس نے (مسلمانوں کی حاجت، عرضداشت اور محتاجگی سے حجاب فرمائے گا یعنی اس کو اس کے مطلوب سے دور رکھے گے۔ اور اس کی دعا قبول نہیں کرے گا ) حضرت امیر معاویہ یہ حدیث سن کر بہت متاثر ہوئے اور انہوں نے ایک شخص کو (اس کام) پر مقرر کردیا کہ وہ لوگوں کی ضروریات پر نظر رکھے اور ان کی حاجتوں کو پورا کرتا رہے۔ (ابو داؤد، ترمذی) اور ترمذی کی ایک روایت میں احمد کی روایت میں یوں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس (والی حاکم) کی حاجت، عرضداشت اور محتاجگی پر آسمان کے دروازے بند کر دے گا۔ رعایا پر اپنے دروازے رکھنے والے پر رحمت الٰہی کے دروازے بند ہونگے حضرت ابوشماخ ازوی سے روایت ہے کہ ان کے چچا زاد بھائی جو نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی تھے ( ایک دن امیر معاویہ کے پاس آئے! اور جب ان کی خدمت میں بار یاب ہوئے تو کہا کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کو لوگوں کے کسی کام کا ولی و والی بنایا گیا اور اس نے مسلمانوں پر یا کسی مظلوم پر اور یا کسی حاجت مند پر اپنے دروازے بند رکھے ( یعنی ان کو ان کی اپنی حاجت و ضرورت کے وقت اپنے پاس نہ آنے دیا یا اس کی حاجت روائی نہ کی) تو اللہ تعالیٰ اس پر اس کی ضرورت و حاجت اور محتاجگی کے وقت جب کہ وہ اس کی طرف بہت زیادہ حاجت و ضرورت کا اظہار کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی اس حاجت و ضرورت کو پورا نہیں کرے گا یا اگر وہ دنیا میں کسی مخلوق سے اپنی کسی احتیاج کا اظہار کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی اس حاجت و ضرورت کو بھی پورا نہیں ہونے دے گا۔