مشکوٰۃ المصابیح - امارت وقضا کا بیان - حدیث نمبر 3656
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : تعوذوا بالله من رأس السبعين وإمارة الصبيان . روى الأحاديث الستة أحمد وروى البيهقي حديث معاوية في دلائل النبوة
آنے والے زمانے کے بارے میں پیشن گوئی
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں رسول کریم ﷺ نے فرمایا ستر سال کی ابتداء سے اور بچوں کی حکومت سے اللہ کی پناہ مانگو، مذکورہ بالا چھ حدیثوں کو امام احمد نے اور امیر معاویہ کی روایت کو بہیقی بھی دلائل النبوۃ میں نقل کیا ہے۔

تشریح
ستر سال کی ابتداء سے مراد سن کی ساتویں دہائی ہے جس کی ابتداء ٦١ ھ کے آخر میں حضرت معاویہ کا دور حکومت ان کی وفات پر پورا ہوا اور یزید ابن معاویہ کی امارت قائم ہوئی اس کے ساتھ ہی حکومت پر سے صحابیت کا بابرکت سایہ اقتدار مکمل طور اٹھ گیا اور اس کے بعد سے امت کی تاریخ حکومت کا وہ دور شروع ہوگیا جو افتراق اور انتشار، فتنہ و فساد، ظلم وجور حصول اقتدار کی کشمکش اور ملوکیت کی فتنہ سامانیاں اپنے دامن میں لے کر آیا۔ یزید کل تین سال آٹھ ماہ تخت حکومت پر رہا اس دوران میں اس کی حکومت کا سب سے شرمناک واقعہ سانحہ کربلا ہے۔ یزید کے بعد اس کا بیٹا معاویہ ابن یزید ابن معاویہ برائے نام تخت نشین ہوا اور آخر میں حکومت کی باگ ڈور بنو امیہ کے سفیانی خاندان سے نکل کر بنی مروان کے ہاتھ آگئی۔ حدیث میں انہی بنی مروان کی حکومت کو بچوں کی حکومت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ بنی مروان کے زمانہ حکومت میں اقتدار کی رسہ کشی استبداد وجبر، مذہبی انتشار وتشتت، دین سے برگشتگی، خاندانی وقبائلی عصبیت، اسلامی شعائر سے لاپرواہی اور بزرگان حق کے ساتھ سختی وتشدد کا جو مظاہرہ ہوا اس پورے نظام حکومت ومملکت کو بازیچہ اطفال بنا کر رکھ دیا تھا۔ رسوائے تاریخ ظالم حجاج ابن یوسف بنی مروان ہی کے عہد حکومت کا سب سے بڑا معتمد والی تھا جو ظلم وستم میں چنگیز ہلاکو سے کم بدنام نہیں ہے۔ سن ہجری کی ساتویں دہائی کی ابتداء سے یزید ابن معاویہ کی امارت کی صورت میں رونما ہونے والی ہولنا کیوں اور اس کے بعد کے عرصہ میں بنی مروان کی حکومت کی ستم رانیاں وقوع پزیر ہونے سے سالہا سال پہلے نبوت کے سامنے ایک کھلی کتاب کی مانند تھیں اور آپ ﷺ کی فراست محکم آنے والے اس زمانے کا ادراک کر رہی تھی جس میں نبوت کی اجتماعی اور اس کی ملی خصوصیات کو چند خود غرض، مفاد پرست اور دنیا دار حکمران اپنے اقتدار طلبی اور عیش رانیوں پر قربان کرنے والے تھے۔ لہٰذا آپ ﷺ نے صحابہ سے فرمایا اس وقت پیش آنے والے سخت حالات اور عاقبت نااندیش حکمرانوں کے عہد حکومت سے اللہ کی پناہ مانگو کہ اللہ تم میں سے کسی کو وہ زمانہ نہ دکھلائے۔
Top