مشکوٰۃ المصابیح - امارت وقضا کا بیان - حدیث نمبر 3649
وعن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : إن الأمير إذا ابتغى الريبة في الناس أفسدهم . رواه أبو داود (2/343) 3709 - [ 49 ] ( لم تتم دراسته ) وعن معاوية قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : إنك إذا اتبعت عورات الناس أفسدتهم . رواه البيهقي في شعب الإيمان
رعایا کے تئیں حکمران کا شک وشبہ انتشار وبددلی کا باعث ہے۔
اور حضرت ابوامامہ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے کہ آپ نے فرمایا حکمران جب لوگوں میں شک وشبہ کی بات ڈھونڈتا ہے تو لوگوں کو خراب کردیتا ہے۔ (ابو داؤد)

تشریح
اس ارشاد گرامی کے ذریعہ آئین جہانبانی کے ایک بڑے ہم نکتہ کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے کہ ملک وقوم کی سالمیت عوام کی فلاح وبہبودی اور عام اطمینان وامن کے لئے یہ ضروری ہے کہ حکمران اور رعایا کے درمیان مکمل اعتماد ہو بطور خاص حکمران کو یہ ملحوظ رکھنا چاہئے کہ اس کو اپنی رعایا کے تئیں اپنے اعتماد کا اظہار کرنا ہے! جو تنگ نظر اور کم ظرف حکمران اپنی مملکت کے عام لوگوں یا کسی خاص طبقے کے بارے میں مستقل طور پر شک وشبہ میں مبتلا رہتے ہیں اور ان کی وفاداری پر یا ان کی حرکات و سکنات پر بدگمانی کرتے ہیں اور ان پر طرح طرح کے الزامات عائد کر کے ان سے مؤ اخذہ کرتے ہیں اور ان کو مختلف قسم کی سزاؤں اور عقوبتوں میں گرفتار کرتے ہیں اور اپنے ہی ہاتھوں اپنی حکمرانی کی جڑیں کھودتے ہیں کیونکہ اس صورت حال سے نہ صرف یہ کہ جن طبقوں پر مستقل شک وشبہ کا اظہار کیا جاتا ہے ان کے حالات دگرگوں ہوجاتے ہیں بلکہ ملک وقوم میں بےاطمینانی اور اضطراب و انتشار کی فضا پیدا ہوجاتی ہے۔ اس حدیث کا مقصد جہاں لوگوں کے احوال کے تجسس اور ان کے عیوب تلاش کرنے سے منع کرنا ہے وہیں اس بات کا حکم دینا بھی ہے کہ اگر لوگوں میں کچھ عیوب ہوں تو ان کی پردہ پوشی کی جائے اور ان جو گناہ ولغزشیں سرزد ہوں ان سے درگزر کیا جائے۔ اور حضرت معاویہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ جب تم لوگوں کے (پوشیدہ) عیوب کو تلاش کرو گے تو ان کو خرابی میں مبتلا کرو گے۔ (بیہقی )
Top