مشکوٰۃ المصابیح - امارت وقضا کا بیان - حدیث نمبر 3641
وعن كعب بن عجرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أعيذك بالله من إمارة السفهاء . قال : وما ذاك يا رسول الله ؟ قال : أمراء سيكونون من بعدي من دخل عليهم فصدقهم بكذبهم وأعانهم على ظلمهم فليسوا مني ولست منهم ولن يردوا علي الحوض ومن لم يدخل عليهم ولم يصدقهم بكذبهم ولم يعنهم على ظلمهم فأولئك مني وأنا منهم وأولئك يردون علي الحوض . رواه الترمذي والنسائي
احمق سردار وحاکم سے اللہ کی پناہ چاہو
اور حضرت کعب ابن عجرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا میں تم کو بیوقوف لوگوں کی سرداری کے طور طریقوں سے یا ان کی مصاحبت و حمایت) سے اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں، کعب فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ کیا ہے؟ (یعنی اس طرح کی سرداری کب ہوگی اور کیونکر ہوگی اور وہ کون لوگ ہوں گے؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا میرے بعد (بعض زمانوں میں) جو لوگ امیر وحاکم ہوں گے (وہ احمق ونادان آئیں جہانبانی سے نابلد اور جھوٹے اور ظالم ہوں گے، لہٰذا جو لوگ ان (احمق ونادان اور کذاب و ظالم امیروں وحاکموں) کے پاس گئے (یعنی ان کی مصاحبت اختیار کی اور ان کے جھوٹ کو سچ کہا (اور اپنے قول وفعل کے ذریعہ) ان کے ظلم کی امداد و حمایت کی تو نہ ان کا مجھ سے کوئی تعلق ہے اور نہ میں ان سے کوئی تعلق رکھتا ہوں (بلکہ ان سے اپنی بیزاری کا اظہار کرتا ہوں) اور نہ وہ لوگ حوض پر میرے پاس آئینگے اور جو لوگ نہ تو ان امیروں اور حاکموں کے پاس گئے اور نہ ان کے جھوٹ کو سچ کہا اور نہ ان کے ظلم کی امداد و حمایت کی تو وہ لوگ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں اور وہ حوض پر میرے پاس آئینگے۔ (ترمذی، نسائی )

تشریح
اور نہ وہ لوگ میرے پاس حوض پر آئیں گے میں حوض سے مراد یا تو حوض کوثر ہے کہ ان لوگوں کو حوض کوثر پر میرے پاس آنے کی اجازت نہیں ہوگی یا جنت مراد ہے کہ ان لوگوں کو جنت میں میرے پاس نہیں آنے دیا جائے گا۔ یہ ارشاد گرامی گویا اس بات کو سخت وعید کے طور پر واضح کرتا ہے کہ اگر کوئی شخص ایسی شخص ایسی حکومت اور نظام مملکت کی رکنیت اختیار کرتا ہے یا اس کی امداد و حمایت کو اپنا شیوہ بناتا ہے جس کی باگ ڈور کم ظرف اور احمق لوگوں کے ہاتھ میں ہے اور جس کا سایہ میں اللہ کے بندوں پر ظلم وجور کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں۔ تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس شخص میں ایمان کا فقدان ہے اور وہ شخص مسلمان کہلانے کا مستحق نہیں ہے۔
Top