مشکوٰۃ المصابیح - امارت وقضا کا بیان - حدیث نمبر 3626
وعن أبي موسى قال : دخلت على النبي صلى الله عليه و سلم أنا ورجلان من بني عمي فقال أحدهما : يا رسول الله أمرنا على بعض ما ولاك الله وقال الآخر مثل ذلك فقال : إنا والله لا نولي على هذا العمل أحدا سأله ولا أحدا حرص عليه . وفي رواية قال : لا نستعمل على عملنا من أراده
جو شخص خود کسی عہدہ ومنصب کا طلب گار ہو اس کو اس منصب کا طلب گار ہو اس کو منصب پر فائز نہ کرو :
اور حضرت ابوموسی کہتے ہیں کہ (ایک دن) میں اور میرے چچا کی اولاد میں سے دو شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ان میں سے ایک نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے آپ کو (تمام مسلمانوں اور روئے زمین کا) حاکم بنایا ہے، مجھ کو کسی جگہ یا کسی کام کا حاکم و والی فرمائی۔ دوسرے نے بھی اسی طرح کی خواہش کا اظہار کیا، آنحضرت ﷺ نے فرمایا اللہ کی قسم! ہم (دین و شریعت کے ) ان امور میں کسی بھی شخص کو والی اور ذمہ دار نہیں بناتے جو ہم سے ولایت وذمہ داری کا طلبگار ہو یا اس کی حرص رکھتا ہو۔ اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ہم اپنے کام پر اس شخص کو (عامل کار پرداز) مقرر نہیں کرتے جو اس کا ارادہ (یعنی عامل ہو نیکی خواہش رکھے۔ (مسلم)

تشریح
آنحضرت ﷺ کا یہ معمول تھا کہ جو شخص کسی خدمت ذمہ داری کا طالب ہوتا اور آپ ﷺ سے اس کی درخواست کرتا تو آپ ﷺ اس کو کام پر مقرر نہ فرماتے کیونکہ کسی منصب کا طالب ہونا حب جاہ پر دلالت کرتا ہے جو آخرکار طالب کے حق میں خرابی کا باعث ہوتا ہے۔
Top