مشکوٰۃ المصابیح - امارت وقضا کا بیان - حدیث نمبر 3616
فسق وفجور، عزل منصب کی بنیاد بن سکتا ہے یا نہیں ؟
اس ارشاد گرامی سے یہ واضح ہوا کہ امام یعنی سربراہ مملکت کو معزول کرنے کی اسی صورت میں اجازت ہے جب کہ وہ صریح طور پر کفر کا مرتکب ہو اور اس کا کفر قرآن و حدیث کی روشنی میں اتنے واضح طور پر ثابت ہو کہ اس امام کے لئے کفر کی کوئی بھی تاویل کرنا ممکن نہ ہو۔ چناچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ یہ فرماتے ہیں کہ اگر امام فسق فجور میں مبتلا ہوجائے تو اس کو معزول کیا جاسکتا ہے یہی مسئلہ ہر قاضی و امیر کا ہے۔ واضح رہے کہ اس مسئلہ میں ان ائمہ کے اختلافی اقوال کی بنیاد یہ ہے کہ حضرت امام شافعی کے نزدیک توفاسق شخص اس بات کا اہل نہیں ہوگا کہ اس کو ولایت (کسی کا ولی ہونے) کی ذمہ داری سونپی جائے جب کہ امام اعظم ابوحنیفہ یہ فرماتے ہیں کہ فاسق، ولایت کا اہل ہوسکتا ہے چناچہ ان کے نزدیک فاسق باپ کے لئے اپنی نابالغ لڑکی کا نکاح کردینا جائز ہے۔ فرمانبرداری بقدر طاقت اور حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ جب ہم رسول کریم ﷺ کے ہاتھ پر بیعت کرتے (یعنی اس بات کا عہد کرتے) کہ ہم (آپ کی ہدایات کو توجہ سے سنیں گے اور (آپ کے احکام کی) اطاعت کریں گے تو آپ ﷺ ہم سے فرماتے کہ ان امور میں جن کو تم طاقت رکھتے ہو۔ ( بخاری ومسلم)

تشریح
آنحضرت ﷺ نے یا تو اپنے ارشاد کے ذریعہ صحابہ کو یہ رخصت (یعنی آسانی و سہولت) عطا فرمائی کہ تم سے جس قدر فرمانبرداری ہوسکے اس قدر کرو۔ یا یہ ارشاد اسی بات کی تاکید و تشدید کے لئے تھا کہ تم جتنی فرمانبرداری کرسکو اس میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی یا قصور واقع نہ ہونا چاہئے۔
Top