مشکوٰۃ المصابیح - شراب کی حقیقت اور شراب پینے والے کے بارے میں وعید کا بیان - حدیث نمبر 3595
وعن جابر أن رجلا قدم من اليمن فسأل النبي صلى الله عليه و سلم عن شراب يشربونه بأرضهم من الذرة يقال له المزر فقال النبي صلى الله عليه و سلم : أو مسكر هو ؟ قال : نعم قال : كل مسكر حرام إن على الله عهدا لمن يشرب المسكر أن يسقيه من طينة الخبال . قالوا : يا رسول الله وما طينة الخبال ؟ قال : عرق أهل النار أو عصارة أهل النار . رواه مسلم
شرابی کے بارے میں وعید
اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ یمن کا ایک شخص (دربار نبوی ﷺ میں آیا اور نبی کریم ﷺ سے جوار کی شراب کے بارے میں پوچھا جو یمن میں پی جاتی تھی اور جس کو مزر کہا جاتا، آنحضرت ﷺ نے دریافت فرمایا کہ کیا وہ نشہ لاتی ہے؟ اس نے کہا کہ ہاں آپ ﷺ نے فرمایا نشہ لانے والی ہر چیز حرام ہے اور (یاد رکھو) کہ اللہ تعالیٰ کا یہ عہد ہے کہ جو شخص نشہ لانے والی کوئی بھی چیز پئے گا وہ اس کو طینہ الخبال پلائے گا۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! طینۃ الخبال کیا ہے؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا خبال دوزخیوں کا پسینہ ہے۔ یا فرمایا کہ۔ خبال وہ پیپ اور لہو ہے جو دوزخیوں کے زخموں سے بہتا ہے۔ (مسلم )
Top