مشکوٰۃ المصابیح - شراب کی حد کا بیان - حدیث نمبر 3579
وعن ثور بن زيد الديلمي قال : إن عمر استشار في حد الخمر فقال له علي : أرى أن تجلده ثمانين جلدة فإنه إذا شرب سكر وإذا سكر هذى وإذا هذى افترى فجلد عمر رضي الله عنه في حد الخمر ثمانين . رواه مالك
حضرت عمر کی طرف سے شراب نوشی کا سزا کا تعین
اور حضرت ثور ابن زید دیلمی کہتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق نے شراب کی حد سزا کے تعین کے بارے میں صحابہ سے مشورہ کیا تو حضرت علی نے ان سے فرمایا کہ میری رائے یہ ہے کہ شرابی کو اسی کوڑے مارے جائیں کیونکہ جب وہ شراب پیتا ہے تو بدمست ہوجاتا ہے اور ہذیان بکتا ہے اور جب ہذیان بکتا ہے تو بہتان لگاتا ہے۔ چناچہ حضرت عمر نے حکم جاری کیا کہ شراب پینے والے کو اسی کوڑے مارے جائیں۔ (مالک)

تشریح
حضرت علی نے اپنی رائے کی دلیل میں بڑی جاندار بات فرمائی کہ شراب پینے والے کی عقل ماؤف ہوجاتی ہے اور وہ نشہ کی حالت میں اول فول بکتا ہے اور خواہ مخواہ کسی پر الزام لگاتا پھرتا ہے یہاں تک کہ نیک پارسا اور پاکدامن عورتوں پر زنا کا بہتان لگانے سے بھی باز نہیں رہتا، اس اعتبار سے اس کا نشہ گویا قذف پر قیاس کرتے ہوئے شرابی کی سزا بھی زیادہ سے زیادہ یہی ہوسکتی ہے گویا حضرت علی نے یہ بات اغلب کا اعتبار کرتے ہوئے فرمائی کہ زیادہ تر شرابی اپنے نشے کی حالت میں اول فول بکتے ہیں اور دوسروں پر الزام لگاتے ہیں اور چونکہ حکم کا انحصار اغلب پر ہوتا ہے اس لئے ہر شرابی کے لئے یہ ایک ہی سزا مقرر ہوگئی خواہ نشہ کی حالت میں اول فول بکے یا نہ بکے اور کسی پر الزام لگائے یا نہ لگائے بہرحال حضرت عمر نے حضرت علی کی اس رائے کو تسلیم کیا اور شراب پینے کی سزا اسی کوڑے متعین فرمائی جس پر تمام صحابہ نے اجماع و اتفاق کیا۔
Top