مشکوٰۃ المصابیح - شراب کی حد کا بیان - حدیث نمبر 3574
عن جابر عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : من شرب الخمر فاجلدوه فإن عاد في الرابعة فاقتلوه قال : ثم أتي النبي صلى الله عليه و سلم بعد ذلك برجل قد شرب في الرابعة فضربه ولم يقتله . رواه الترمذي (2/323) 3618 - [ 5 ] ( لم تتم دراسته ) ورواه أبو داود عن قبيصة بن دؤيب (2/323) 3619 - [ 6 ] ( لم تتم دراسته ) وفي أخرى لهما وللنسائي وابن ماجه والدارمي عن نفر من أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم منهم ابن عمر ومعاوية وأبو هريرة والشريد إلى قوله : فاقتلوه
شرابی کو قتل کردینے کا حکم منسوخ ہے
حضرت جابر نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جو شخص شراب پئے اس کو کوڑے مارو اور جو شخص بار بار پئے یہاں تک کہ چوتھی مرتبہ پیتا ہوا پایا جائے تو اس کو قتل کر ڈالو حضرت جابر کہتے ہیں کہ اس ارشاد گرامی کے بعد ایک دن آنحضرت ﷺ کی خدمت میں ایک ایسے شخص کو پیش کیا گیا جس نے چوتھی مرتبہ شراب پی تھی تو آپ ﷺ نے اس کی پٹائی کی اور اس کو قتل نہیں کیا۔ (ترمذی) ابو داؤد کی ایک روایت میں نسائی ابن ماجہ اور دارمی کی روایت میں جو انہوں نے رسول کریم ﷺ کے صحابہ کی ایک جماعت سے نقل کی ہے جس میں حضرت ابن عمرو، حضرت ابوہریرہ اور حضرت ثرید بھی شامل ہیں یہ حدیث لفظ (فاقتلوہ) تک منقول ہے یعنی ان روایتوں میں (ثم اتی) الخ کی عبارت نہیں ہے۔

تشریح
تو اس کو قتل کر ڈالو اس حکم سے یہ تو یہ مراد ہے کہ اس شخص کی بہت پٹائی کرو اور خوب مارو، یا پھر یہ کہ آپ ﷺ نے یہ حکم زجر و تہدید کے طور پر اور قانونی وانتظامی مصالح کے پیش نظر دیا تھا اس کا تعلق کسی مستقل قانون اور وجوب سے نہیں تھا نیز بعض حضرات یہ فرماتے ہیں کہ ابتداء اسلام میں یہی حکم تھا مگر بعد میں منسوخ ہوگیا۔ اس کو قتل نہیں کیا اس سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ قتل کردینے کا حکم زجروتہدید اور قانونی وانتظامی مصلحتوں کی بناء پر تھا یا پہلے تو یہی حکم تھا مگر بعد میں آپ نے خود اپنے اس عمل سے کہ اس کو قتل نہیں کیا یہ حکم منسوخ قرار دے دیا۔ نووی نے امام ترمذی کا یہ قول نقل کیا ہے کہ میری کتاب میں دو حدیثوں کے علاوہ اور کوئی ایسی حدیث نہیں ہے جس کو متروک العمل قرار دینے پر پوری امت کا اجماع و اتفاق ہو ان دونوں میں سے ایک حدیث تو وہ ہے کہ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی خوف و دہشت یا بارش نہ ہو تب بھی جمع بین الصلوتین کی اجازت ہے اور دوسری حدیث یہ ہے کہ جس میں چوتھی بار شراب پینے والے کو قتل کردینے کا حکم ہے گویا امام ترمذی کے اس قول کو نقل کرنے کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ یہ حدیث جس میں چوتھی بار شراب پینے والے قتل کردینے کا حکم ہے منسوخ ہے اور اس کی منسوخی پر سب کا اتفاق واجماع ہے۔
Top