مشکوٰۃ المصابیح - شراب کی حد کا بیان - حدیث نمبر 3573
وعن السائب بن يزيد قال : كان يؤتى بالشارب على عهد رسول الله صلى الله عليه و سلم وإمرة أبي بكر وصدرا من خلافة عمر فنقوم عليه بأيدينا ونعالنا وأرديتنا حتى كان آخر إمرة عمر فجلد أربعين حتى إذا عتوا وفسقوا جلد ثمانين . رواه البخاري
اسی کوڑے کی سزا عہد صحابہ میں متعین ہوئی ہے
اور حضرت سائب ابن یزید کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے عہد مبارک میں حضرت ابوبکر کے ایام خلافت میں اور حضرت عمر فاروق کے زمانہ خلافت کے ابتدائی دور میں یہ معمول تھا کہ جب کوئی شراب پینے والا لایا جاتا تو ہم اٹھ کر اس کو اپنے ہاتھوں اپنے جوتوں اور اپنی چادروں سے یعنی چادروں کو کوڑے بنا کر اس کی پٹائی کرتے پھر حضرت عمر فاروق اپنی خلافت کے آخری دور میں چالیس کوڑے مارنے کی سزا دینے لگے یہاں تک کہ جب شراب پینے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگا اور سرکشی بڑھ گئی تو حضرت عمر نے اسی کوڑے کی سزا متعین کی۔ (بخاری)

تشریح
حضرت سائب ابن یزید کی مراد یہ ظاہر کرنا ہے کہ اس وقت شراب نوشی کی حد نفاذ عدد کے تعین کئے بغیر ہوتا تھا لیکن زیادہ صحیح یہ ہے کہ ان کی مراد یہ ظاہر کرنا ہے کہ اس زمانہ میں شراب پینے کی سزا چالیس کوڑوں سے بھی کم تھی جیسا کہ ان کے قول پھر حضرت عمر فاروق اپنی خلافت کے دور میں چالیس کوڑے مارنے کی سزا دینے لگے سے ثابت ہوتا ہے۔ بہرکیف اس حدیث سے واضح ہوا کہ شراب کی حد کے طور پر اسی کوڑے کی سزا عہد نبوی ﷺ میں نافذ نہیں تھی بلکہ عہد صحابہ میں طے پائی ہے چناچہ حضرت عمر فاروق نے شراب کے معاملہ میں بڑھتی ہوئی شرکشی کو دیکھتے ہوئے اور قانونی اور وانتظامی مصالح کے پیش نظر شراب پینے والے کو اسی ٨٠ کوڑے مارنے کی سزا متعین کی اور اسی پر تمام صحابہ کا اجماع و اتفاق ہوگیا لہٰذا اب کسی کے لئے جائز نہیں ہے چناچہ حضرت علی کا یہ ارشاد ہے کہ آنحضرت ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق نے شراب پینے والے کو چالیس کوڑے کی سزا دی اور اس سزا کو حضرت عمر فاروق نے کامل کیا بایں طور کہ انہوں نے اسی کوڑے کی سزا متعین کی اور اگرچہ سب سنت ہے لیکن اسی کوڑے ہی پر اجماع و اتفاق ہے۔
Top