مشکوٰۃ المصابیح - مرتدوں اور فساد برپا کرنے والوں کو قتل کردینے کا بیان - حدیث نمبر 3520
وعن أبي غالب رأى أبو أمامة رؤوسا منصوبة على درج دمشق فقال أبو أمامة : كلاب النار شر قتلى تحت أديم السماء خير قتلى من قتلوه ثم قرأ ( يوم تبيض وجوه وتسود وجوه ) الآية قيل لأبي أمامة : أنت سمعت من رسول الله صلى الله عليه و سلم ؟ قال : لو لم أسمعه إلا مرة أو مرتين أو ثلاثا حتى عد سبعا ما حدثتكموه . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي : هذا حديث حسن
قیامت کے دن اہل حق کے چہرہ منور اور اہل باطل کے چہرے سیاہ ہوں گے
اور حضرت ابوغالب (تابعی) کہتے ہیں کہ حضرت ابوامامہ (صحابی) نے (ایک دن) دمشق کی شاہراہ پر (خوارج کے) سر پڑے ہوئے دیکھے یا وہ سولی پر لٹکے ہوئے تھے تو انہوں نے فرمایا کہ یہ دوزخ کے کتے ہیں اور آسمان کے نیچے بدترین مقتول ہیں اور بہترین مقتول وہ ہے جس کو انہوں نے قتل کیا ہو۔ اور پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی۔ اس قیامت کے دن کہ بہت سے منہ سفید منور ہوں گے اور بہت سے منہ سیاہ ہوں گے ابوغالب نے حضرت ابوامامہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے یہ بات رسول کریم ﷺ سے سنی ہے؟ ابوامامہ نے فرمایا اگر میں نے یہ بات ایک بار دو بار تین بار یہاں تک کہ انہوں نے سات بار گنا نہ سنی ہوتی تو تمہارے سامنے بیان نہ کرتا یعنی اگر میں اس بات کو آنحضرت ﷺ سے اتنی کثرت سے بار بار نہ سنتا تو میں تمہارے سامنے بیان نہ کرتا۔ ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔

تشریح
حضرت ابوامامہ نے جو آیت پڑھی وہ پوری یوں ہے۔ (یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ فاما الذین اسودت وجوہہم اکفرتم بعد ایمانکم فذوقوا العذاب بما کنتم تکفرون )۔ (ال عمران ٣ ١٠٦) اس دن کو بہت سے منہ سفید (منور) ہوں گے اور بہت سے منہ کالے ہوں گے پس جن کے منہ کالے ہونگے ان سے کہا جائے گا کہ تم ایمان لانے کے بعد پھر کافر ہوگئے تھے؟ تو تم نے جو کچھ کفر کیا ہے اس کے بدلے میں عذاب چکھو۔ حدیث میں جن لوگوں کے سروں کا ذکر ہے ان کے بارے میں علماء لکھتے ہیں کہ وہ مرتد تھے، بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ بدعتی تھے، جب کہ حضرت ابوامامہ سے منقول ہے کہ وہ خوارج تھے۔
Top