مشکوٰۃ المصابیح - مرتدوں اور فساد برپا کرنے والوں کو قتل کردینے کا بیان - حدیث نمبر 3517
وعن علي رضي الله عنه أن يهودية كانت تشتم النبي صلى الله عليه و سلم وتقع فيه فخنقها رجل حتى ماتت فأبطل النبي صلى الله عليه و سلم دمها . رواه أبو داود
آنحضرت ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والا ذمی مباح الدم ہے یا نہیں ؟
اور حضرت علی ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی کریم ﷺ کو برا بھلا کہا کرتی تھی اور آپ میں عیب نکال کر طعن کیا کرتی تھی، چناچہ آپ ﷺ کی شان اقدس میں یہ گستاخی ایک شخص برداشت نہ کرسکا اور اس عورت کا گلا گھونٹ ڈالا جس سے وہ مرگئی، نبی کریم ﷺ نے اس کا خون معاف کردیا۔ (ابو داؤد)

تشریح
اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ اگر کوئی ذمی کافر آنحضرت ﷺ کی شان میں گستاخی کرنے لگے تو وہ اس عہد وذمہ کو توڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے اسلامی حکومت میں اس کو اپنی جان ومال کی حفاظت حاصل تھی اور وہ مباح الدم حربی وہ کافر جس کا خون مباح ہو اس کی مانند ہوجاتا ہے جیسا کہ حضرت امام شافعی کا مسلک ہے، لیکن حضرت امام اعظم ابوحنفیہ فرماتے ہیں کہ اس کی وجہ سے اس ذمی کا عہد نہیں ٹوٹتا چناچہ یہ مسلک فقہ کی کتابوں میں کتاب الجزیہ کے آخر میں مذکور ہے اور ھدایہ میں اس کے دلائل بھی لکھے ہوئے ہیں،
Top