جانوروں کے ساتھ آنحضرت ﷺ کا جذبہ رحمت
اور حضرت عبدالرحمن بن عبداللہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا ایک مرتبہ ہم لوگ رسول کریم ﷺ کے ہمراہ سفر میں تھے جب ایک موقع پر آنحضرت ﷺ قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے تو ہم نے ایک حمرہ کو دیکھا جس کے ساتھ دو بچے تھے ہم نے ان دونوں بچوں کو پکڑ لیا، اس کے بعد حمرہ آئی اور اپنے بچوں کی گرفتاری پر احتجاج شروع کیا جبھی نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے، آپ ﷺ نے جب حمرہ کو اس طرح بیتاب دیکھا تو فرمایا کہ کس نے اس کے بچوں کو پکڑ کر اس کو مضطرب کر رکھا ہے؟ اس کے بچے اس کو واپس کردو پھر آپ ﷺ نے ان چیونٹیوں کے رہنے کی جگہ کو دیکھا جس کو ہم نے جلا دیا تھا اور فرمایا کہ ان چیونٹیوں کو کس نے جلایا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ ہم نے جلایا ہے آپ ﷺ نے فرمایا پروردگار کے علاوہ کہ جو آگ کا بھی مالک ہے اور کسی کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ کسی کو آگ کے عذاب میں مبتلا کرے۔ (ابو داؤد)
تشریح
حمرہ ح پر پیش اور میم پر تشدید و زبر ایک پرندے کا نام سے جو سرخ رنگ کا اور چڑیا کی مانند چھوٹا ہوتا ہے، حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ آگ کے ذریعہ کسی کو عذاب دینا صرف اللہ تعالیٰ ہی کے شایاں ہے اور چونکہ یہ سب سے بڑا عذاب ہے اس لئے کسی انسان کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کو آگ میں جلائے۔ چیونٹیوں کے بارے میں مسئلہ یہ ہے اگر چیونٹیاں تکلیف پہنچانے میں ابتداء کریں یعنی از خود کسی کو کاٹنے لگیں تو ان کو مار ڈالنا چاہئے ورنہ ان کو مارنا مناسب نہیں ہے، اسی طرح چیونٹیوں کے بلوں کو آگ سے جلانا بھی ممنوع ہے، نیز چیونٹیوں کو پانی میں ڈالنا مکروہ ہے اگر ایک چیونٹی کاٹے تو صرف اسی کو مارا جائے اس کے ساتھ اور چیونٹیوں کو مار ڈالنے کی ممانعت ہے۔