مشکوٰۃ المصابیح - جنایات کی جن صورتوں میں تاوان واجب نہیں ہوتا ان کا بیان - حدیث نمبر 3493
وعن سعيد بن زيد أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : من قتل دون دينه فهو شهيد ومن قتل دون دمه فهو شهيد ومن قتل دون ماله فهو شهيد ومن قتل دون أهله فهو شهيد . رواه الترمذي وأبو داود والنسائي
اپنے دین، اپنی جان، اپنے مال اور اپنے اہل وعیال کی محافظت میں مارا جانے والا شہید ہے
اور حضرت سعید ابن زید راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے دین کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے گا وہ شہید ہے جو شخص اپنی جان کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے گا وہ شہید ہے جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے گا وہ شہید ہے اور جو شخص اپنے اہل و عیال کی حفاظت کرتا ہوا مارا جائے گا وہ شہید ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد، نسائی )

تشریح
دین کی محافظت میں مارے جانے کا مطلب یہ ہے کہ مثلاً کسی مسلمان کے سامنے کسی کافر یا کسی مبتدع نے اس کے دین کی توہین و حقارت کی اور وہ مسلمان اس سے لڑ پڑا اور مارا گیا۔ تو اس کو شہادت کا درجہ ملے گا۔ اکثر علماء کا مسلک یہ ہے کہ اگر مثلاً زید کا مال کوئی شخص لوٹنے کا ارادہ کرے یا اس کو قتل کرنے پر اتر آئے اور یا اس کے اہل و عیال کو کسی قسم کی کوئی نقصان پہنچانے کا قصد کرے تو زید کو چاہئے کہ وہ اس طرح کا برا ارادہ رکھنے والوں کی مدافعت کرے یعنی پہلے تو اس کو اچھے اور نرم انداز میں اس کے برے ارادہ سے باز رکھنے کی کوشش کرے لیکن اگر وہ بغیر لڑائی جھگڑے کے اپنے ارادہ سے باز نہ آئے اور زید اس کو مار ڈالے تو زید پر (تاوان) کوئی چیز نہیں ہوگی۔ اور زید مارا گیا تو وہ شہید کا درجہ پائے گا۔
Top