مشکوٰۃ المصابیح - جنایات کی جن صورتوں میں تاوان واجب نہیں ہوتا ان کا بیان - حدیث نمبر 3486
وعن هشام بن عروة عن أبيه أن هشام بن حكيم مر بالشام على أناس من الأنباط وقد أقيموا في الشمس وصب على رؤوسهم الزيت فقال : ما هذا ؟ قيل : يعذبون في الخراج فقال هشام : أشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : إن الله يعذب الذين يعذبون الناس في الدنيا . رواه مسلم
دنیا میں کسی کو سخت اذیت میں مبتلا کرنے والا خود آخرت میں عذاب الہٰی میں گرفتار ہوگا
اور حضرت ہشام ابن عروہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت ہشام ابن حکیم نے ملک شام (کے سفر کے دوران) انبطی قوم کے کچھ افراد کو اس حال میں دیکھا کہ انہیں دھوپ میں کھڑا کیا گیا تھا اور ان کے سروں پر گرم گرم تیل ڈالا گیا تھا، ہشام ابن حکیم نے (یہ روح فرسا منظر دیکھ کر) کہا کہ یہ کیا ہے؟ (یعنی ان لوگوں کو کس جرم کی پاداش میں یہ غیر انسانی سزا دی جا رہی ہے؟ ) انہیں بتایا گیا کہ خراج (زرعی ٹیکس نہ دینے) کی وجہ سے ان کو اس عذاب میں مبتلا کیا گیا ہے؟ حضرت ہشام نے فرمایا میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ (آخرت میں) ان لوگوں کو عذاب میں مبتلا کرے گا جو لوگوں کو دنیا میں عذاب میں مبتلا کرے گا جو لوگوں کو دنیا میں عذاب میں مبتلا کرتے ہیں۔ (مسلم)

تشریح
یعنی جو شخص کسی کو دنیا میں ناحق کسی چیز کے عذاب میں مبتلا کرے گا مثلا کسی کو دھوپ میں کھڑا کر کے اس کے اوپر گرم تیل ڈالے گا تو اللہ تعالیٰ عقبی میں اس کو اسی چیز کے عذاب میں گرفتار کرے گا۔
Top