مشکوٰۃ المصابیح - قصاص کا بیان - حدیث نمبر 3455
عن سعيد بن المسيب : أن عمر بن الخطاب قتل نفرا خمسة أو سبعة برجل واحد قتلوه قتل غيلة وقال عمر : لو تمالأ عليه أهل صنعاء لقتلتهم جميعا . رواه مالك (2/292) 3482 - [ 37 ] ( صحيح ) وروى البخاري عن ابن عمر نحوه
ایک آدمی کو کئی آدمی مل کر قتل کریں تو سب ہی قصاص کے سزاوار ہوں گے
اور حضرت سعید ابن مسیب راوی ہیں کہ حضرت عمر ابن خطاب (خلیفۃ المسلمین) نے ایسے پانچ یا سات آدمیوں کی ایک جماعت کو قتل کیا جنہوں نے فریب اور دھوکے سے ایک شخص کو قتل کردیا تھا۔ نیز حضرت عمر نے فرمایا کہ اگر صنعاء والے سب اس شخص کو قتل کردیتے یا قاتلوں کی مدد کرتے تو میں ان سب کو قتل کردیتا۔ (مالک) امام بخاری نے بھی حضرت ابن عمر سے اسی مانند نقل کیا ہے۔

تشریح
صنعاء یمن کا ایک مشہور شہر ہے جو آج کل اپنے ملک کا دار الحکومت بھی ہے، حضرت عمر نے صنعاء کا ذکر یا تو اس لئے کیا کہ جن قاتلوں کو انہوں نے قتل کیا تھا قصاص میں، وہ سب ہی صنعا کے ہی رہنے والے تھے، یا یہ کہ اہل عرب کے ہاں کسی چیز کی زیادتی اور کثرت کو ظاہر کرنے کے لئے اپنے کلام میں صنعا مثل کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ یہ حدیث اس امر کی دلیل ہے کہ اگر ایک شخص کو قتل کرنے میں کئی آدمی شریک ہوں تو قصاص میں ان سب کو قتل کردینا چاہئے۔
Top