مشکوٰۃ المصابیح - قصاص کا بیان - حدیث نمبر 3434
خود کشی حرام ہے
خودکشی حرام یعنی اپنے آپ کو ہلاک کرلینا دنیا کے کسی مہذب قانون اور سماج میں جائز نہیں ہے۔ اس کا تعلق دراصل اس بات سے ہے کہ انسان جو کچھ ہے یعنی اس کا ظاہر بھی اور اس کا باطن بھی کیا وہ خود اس کا مالک ہے؟ یا اس کا ظاہر و باطن سب کچھ کسی اور کی ملکیت ہے؟ یہ بالکل بدیہی بات ہے کہ انسان بذات خود اپنے وجود کا مالک نہیں ہے بلکہ اس کا وجود اس دنیا میں صرف ایک امانت کے طور پر ہے خود اس کے لئے بھی اور دنیا والوں کے لئے بھی اور اس کا مالک حقیقی وہ ذات پاک ہے جس نے اس کو تخلیق سے نوازا ہے اور اس دنیا میں پیدا کیا ہے، پھر کیا امانت میں خیانت نہیں ہے یہ کہ انسان اپنے وجود کو نقصان پہنچائے کیا یہ جرم نہیں ہے کہ بندہ اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالے جس کا ظاہر و باطن سب کچھ پروردگار کی ملکیت ہے؟ یقینایہ ایک بڑا جرم ہے اور بہت بڑا گناہ ہے۔ کیونکہ اپنے آپ کو ہلاک کرنا درحقیقت غیر کی ملکیت میں تصرف کرنا ہے اور کسی بندہ کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ پروردگار کی ملکیت میں تصرف کرے اسی لئے شریعت نے خودکشی کو حرام قرار دیا ہے اور اسے گناہ کبیرہ کہا ہے اور اس کے مرتکب کو بڑے درد ناک عذاب سے ڈرایا گیا ہے۔
Top