Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3344 - 3425)
Select Hadith
3344
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3363
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
3371
3372
3373
3374
3375
3376
3377
3378
3379
3380
3381
3382
3383
3384
3385
3386
3387
3388
3389
3390
3391
3392
3393
3394
3395
3396
3397
3398
3399
3400
3401
3402
3403
3404
3405
3406
3407
3408
3409
3410
3411
3412
3413
3414
3415
3416
3417
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 5205
وعن ابن مسعود قال كأني أنظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يحكي نبيا من الأنبياء ضربه قومه فأدموه وهو يمسح الدم عن وجهه ويقول اللهم اغفر لقومي فإنهم لا يعلمون . متفق عليه .
نبی ﷺ کا لا مثال صبر
حضرت ابن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ گویا میں اس وقت بھی رسول کریم ﷺ کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ ایک ایسے نبی کا قصہ بیان فرما رہے ہیں اور اس کی صورت ہمیں بتا رہے ہیں جن کو ان کی قوم نے مارا وہ لہولہان کردیا لیکن وہ نبی بجائے اس کے کہ اپنی قوم کے تئیں بغض ونفرت میں مبتلا ہوتے اور ان کے حق میں بد دعا کرتے، بلکہ صبر و تحمل کا دامن پکڑے ہوئے اپنے چہرے سے خون پونچھتے جاتے تھے اور یہ کہتے جاتے تھے اے اللہ میری قوم کو بخش دے یہ لوگ میری حقیقت سے واقف نہیں ہیں۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
گویا یا میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کے ذریعہ حضرت ابن مسعود ؓ نے یہ واضح فرمایا کہ آنحضرت ﷺ کا مذکورہ قصہ بیان فرمانا مجھے اچھی طرح یاد ہے اور اس وقت بھی اس وقت کا منظر میری آنکھوں کے سامنے گھوم رہا ہے۔ میری قوم کو بخش دے یعنی ان لوگوں سے اس معنی میں درگزر فرمایا کہ انہوں نے میرے ساتھ جو سلوک کیا ہے اور جو تکلیف پہنچائی ہے اس کی وجہ سے ان کو اس دنیا میں کسی عذاب میں مبتلا نہ کرنا اور ان کا نام ونشان نہ مٹا۔ یہ وضاحت اس لئے ضروری ہے کہ کفار کی بخشش و مغفرت کی دعا اس معنی میں ہرگز جائز نہیں ہے کہ ان کا شرک وکفر معاف ہوجائے اور اگر وہ اپنے کفر وشرک کے ساتھ مرجائیں تو عذاب آخرت میں مبتلا نہ ہوں۔ یہ لوگ میری حقیقت سے واقف نہیں ہیں یہ الفاظ گویا ان نبی ﷺ کے کمال صبر و حلم اور حسن اخلاق کردار کا مظہر ہیں کہ جو لوگ، ان کو سخت ترین تکلیف پہنچا رہے ہیں، جنہوں نے ان کو لہولہان کر رکھا ہے اور جو لوگ اپنے نبی کو اذیت پہنچا کر سب سے بڑا گناہ کر رہے ہیں، انہی لوگوں کی طرف سے وہ نبی اللہ کی بارگاہ میں یہ عذر بیان فرما رہے ہیں کہ ان لوگوں نے جو کچھ بھی کیا ہے محض اس وجہ سے کیا ہے کہ اللہ و رسول کے بارے میں ان کے دل و دماغ پر جہل کے پردے پڑے ہوئے ہیں۔ اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جہل ونادانی کی وجہ سے کیا جانے والا گناہ اس گناہ کی بہ نسبت ہلکا ہوتا ہے جو علم و دانائی کے باوجود صادر ہو، اسی لئے فرمایا گیا ہے کہ ویل للجاہل مرۃ وویل للعالم سبع مرات جاہل کے لئے ایک رسوائی و خرابی ہے اور عالم کے لئے سات رسوائیاں وخرابیاں ہیں۔ شیخ ابن حجر عسقلانی (رح) فرماتے ہیں کہ میں یہ نہیں بتاسکتا کہ حدیث میں جن نبی ﷺ کا ذکر ہے وہ کون سے نبی تھے اور ان کے ساتھ کیا قصہ پیش آیا تھا۔ لیکن بعض روایت میں آتا ہے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے ساتھ ان کی قوم کا یہ سلوک تھا کہ جب وہ ان لوگوں کو راہ ہدایت کی طرف بلاتے اور اللہ کے حکم کی اتباع کی تلقین کرتے تو بدنصیب ان کو مارنے لگتے اور اس قدر مارتے کہ ان کا جسم لہولہان ہوجاتا، زخموں سے چور ہو کر زمین پر گرپڑتے اور اسی حالت میں عرصہ تک زمین پر پڑے رہتے، پھر جب کچھ توانائی آتی تو اٹھ کھڑے ہوتے اور فریضہ دعوت کی انجام دہی میں مشغول ہوجاتے اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ ان نبی سے حضور ﷺ کی مراد خود اپنی ذات مبارک تھی کہ آپ ﷺ نے اپنے واقعہ کو اجمال وابہام کے طور پر بیان فرمایا۔ یہ قول زیادہ صحیح ہے اور جنگ احد کے موقع پر آپ ﷺ نے مخالفین کے حق میں جو دعا فرمائی اس کے یہی الفاظ منقول ہیں۔
Top